__________________________________________
وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ ۔۔۔
یہ دن ہم لوگوں کے درمیان بدلتے رہتے ہیں۔۔۔۔۔
امید کے چراغ سے ہی زندگی روشن ہے۔
امید اور مایوسی درحقیقت انسان کے دو مختلف خیالات کا نام ہے۔بلکہ متضاد خیالات کا نام ہے۔ امید کا تعلق رحمت کے قبیل سے ہے اورمایوسی شیطان کے پھیلا ۓ ہوۓ پرو پیکنڈے قبیل سے ہے۔۔
۔ مایوس انسان اصل میں شعوری یا لاشعوری طور پر اس بات کو سمجھتا ہیکہ اللہ تعالیٰ حالات کوبہتر کرنے پر قادر نہیں ہے۔ جبکہ پُرامید شخص کی نظریں مسلسل الله تعالٰی کی رحمت کا انتظار کرتی رہتی ہیں۔۔۔
امید اور مایوسی اصل میں دن اور رات کی طرح ہیں ایک ختم ہوتا اور دوسرا نکل آتا ہے۔
پر امید انسان کی مثال چڑھتے ہوئے دن کی طرح ہے۔ اور دن میں ہر راستہ نظر آتا ہے۔پُرامید انسان کے پاس جینے کا حوصلہ اور آگے بڑھنے کا جذبہ ہوتا۔۔۔۔
مایوس انسان کی مثال رات کی طرح ہے۔ اور رات میں ہر سمت اندھیرا ہی اندھیرا ہوتا، اور سارے راستے بھی بند ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے میوس انسان خاتمے کی سوچتا ہے، اور پھر کر بھی گزرتا ہے۔ لیکن موت کے بعد بھی زندگی تو ختم نہیں ہوتی ۔ ۔۔۔۔۔
موت پہلی زندگی کی دوسری حالت کا نام ہے۔
زندگی موت کے ذریعے سے صرف اپنی حالت بدلتی ہے۔
حالت اپنی پہلی حالت کے گزارنے پر جوابدہ ہوتی ہے۔
انسان کی دنیا کی زندگی ہی آخرت کی زندگی کامیاب یا ناکام ہونے کا فیصلہ کرتی ہے۔۔۔۔
۔ کا ئنات
یہ کائنات اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے۔ اور اس کائنات میں وہی ہوتا
ہے جو اللہ چاہتا ہے اور ویسے ہی ہوتا ہے جیسے وہ چاہتا ہے!
انسان اللہ کا بندہ ہے اوربندے کا کام اپنے معبود کی بندگی کرنا ہے۔ مالک کے اختیار میں ہےکہ وہ اپنے بندے کو اچھے، برے یا جیسے چاہے حالات سے گزارے۔
وقت اللہ تعالیٰ کی گرفت میں ہے اور ہر شئے اپنے اوقات میں اپنی
حالت بدل رہی ہے۔ اوّل پہر میں طلوع ہونے والے سورج کی چمک
دوسرے پہر سے ملتے وقت اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ پھر یہی سورج
تیسرے سے چوتھے پہر میں داخل ہوتا ہوا آخر کار اندھیروں میں
ڈوب جاتا ہے۔ پھر اسی طرح رات کے پہر بھی بدلتے جاتے ہیں۔ جس
کے بعد پھر اک نئی صبح اور پھر اک نئی شام۔ ہوتی ہے۔
دن اور رات کی طرح انسان کی زندگی کے پہر بھی بدلتے ہیں، اس لئے انسان کو کبھی مایوس نہیں ہونا چاہئے۔۔۔
انسان اپنے حالات پر کتنا بھی پہرے دار بن جائے مگر پھر بھی حالات بدل ہی جاتے ہیں۔ اور ان حالات کا بدلنا ہی انسان کو بتاتا ہے کہ انسان کا خود پر اور حالات پر کتنا اختیار ہے؟
دراصل یہ سب مالک کے کام ہیں۔ جن میں بندے کے پاس صرف اس
کا خیال اور عمل ہے ۔۔۔۔
انسان کی پوری، زندگی خوشی اور پریشانی کے درمیان میں ہے
خلاصہ
انسان کو مایوس ہوکر اپنی خوبصورت زندگی کو موت کے خوفناک سمندر کے حوالے نہیں کرنا چاہئے۔ کیونکہ انسان سوچتا ہیکہ موت زندگی سے پریشانیوں کو دور کر دیتی ہے۔ لیکن حقیقت میں پریشان یہاں سے ہی شروع ہوتی ہے۔
الله تعالٰی قرآن مجید میں فرماتے ہیں۔ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ ۔۔ پارہ نمبر 4/ آل عمران آیت نمبر 140۔۔۔
یہ دن ہم لوگوں کے درمیان بدلتے رہتے ہیں۔۔
اس آیت کا تعلق لوگوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی دونوں سے ہے ۔ کہیں خوشیاں منائی جاتی ہے۔ تو کہیں غم منایا جاتا ہے۔
اس لئے پریشانی کی حالت میں اللہ مایوس نہیں ہونا چاہئے
وما علینا الا البلاغ
ہماری اس ویب سائٹ پر جاکر اپنے من پسند کا مضمون پڑھ سکتے ہو 👇👇
https://www.blogger.com/blog/posts/8465189959861793204
0 Comments
آپ یہاں اپنی رائے کا اظہارکرسکتے ہیں، آپکی کی راۓ ہمارے لئے صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
آپ کو پوشیدہ رکھا جائے گا 👇👇👇👇