ہندوستان میں مسلمانوں کی سیاسی پارٹی

                                       

      ہندوستان میں مسلمانوں کی سیاسی پارٹی علیحد ہونی چاہئے؟؟ 


     نوٹ   مضمون نگار کی یہ ذاتی رائے ہے، قارئین کا اس سے اتفاق ضروری نہیں ہے۔۔  آپ کی کیا رائے ہے آپ ہمیں بتا سکتے ہیں


         مسلمانوں کے لئے موجودہ حالات میں علاحدہ سیاسی پارٹی قائم کرنا ہندوستان میں مناسب ہے یا نہیں؟ یہاں اکثریت برادران وطن کی ہے اور ہم مسلمان بیس سے پچیس فیصد ہیں۔۔؟؟؟ 

       جواب سے پہلے ہم ایک اصول سمجھتے ہیں

         وہ غیر مسلم ممالک جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں یا وہ ممالک جہاں مسلمانوں کی حکومت ختم ہوگئی ہے اور وہاں آبادی کے اعتبار سے وہ دوسروں سے کم ہیں ۔  تو ایسے ملک میں ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب اجتماعی زندگی گزاریں،اور اپنی اجتماعیت کو مضبوط کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔،  اخلاص و تقوی افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو اجتماعی زندگی اور ملی مسائل میں امت مسلمہ کی رہنمائی کرے اور بدلتے ہوئے حالات میں لائحہ عمل طے کرتی رہے،  اورکسی صاحب علم و عمل، مخلص،  اور بابصیرت کو اپنا امیر و مقتدا بنا لیں جو کمیٹی کے مشورے سے زندگی کے تمام میدانوں میں مسلمانوں کے لئے  آواز بلند کرتا رہے۔۔۔ 

       ہندوستان جیسے ملک میں مسلمانوں کے لئے علاحدہ سیاسی جماعت تشکیل دینا اور پارٹی بنانا کیسا ہے؟۔ تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ یہ فیصلہ کرنا مسلمان امیر یا مسلمان ارباب حل و عقد کا کام ہے کہ مسلمانوں کے لئے پارٹی قائم کرنا زیادہ مناسب ہے یا دوسری سیکولر پارٹیوں میں شرکت  کے اپنی قوت بناۓ رکھنا زیادہ بہتر ہے۔، احقر کی  مختلف رائے نہیں ہے بلکہ وہی را ۓ جو بڑوں کی راۓ ہے۔  بلکہ حالات اور مصالح کے پیش نظر فیصلہ کیا جانا چاہئے، ممکن ہے بعض حصوں اور صوبوں میں شاید مسلمانوں کی سیاسی پارٹی قائم کرنا زیادہ نفع بخش اور سود مند ہو تو وہاں سیاسی پارٹی قائم کرنا ہی بہتر ہے جیسے کشمیر، کیرل، اور آسام، سیمانچل، اور دوسرے علاقہ جہاں مسلم آبادی زیادہ ہے۔۔

    بہر حال سیاسی میدان میں مسلمانوں کو آنا چاہئے یہ ہماری زندگی کا ایک حصہ ہے اس کے بغیر ہماری زندگی ادھوری ہے۔ کب تک ہم دوسروں پر بھروسہ کر تے رہینگے اور دوسروں کو برا بھلا کہتے رہیں گے  دوسرے سے امید رکھنے کے بجائے ہمیں خود پر یقین کرنا چاہئے۔۔ 

       ووٹ ہم سب کو ڈالنا چاہئے یہ ہمارا حق ہے۔ یہ موقع کبھی کبھی آتا ہے اسی موقع کا فائدہ حاصل کرتے ہوئے  اچھے اور برے کا فیصلہ کرنا چاہئے۔  آپ سے اگر کوئی بھی ووٹ مانگتا ہے  چاہے مسلمان ہو یا غیر مسلم تو صرف اپنے فائدے کو مدنظر رکھتے ہوئے ووٹ نہیں دینا چاہئے، بلکہ امت مسلمہ کے فائدے کو مدنظر رکھتے ہوئے ووٹ دینا چاہئے ،  ہمیں ووٹ دینے سے پہلے اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ اس کو ووٹ دینے سے ہمارا اور امت مسلمہ کا کیا فائدہ  ہوگا،  یا دینے سے کیا نقصان ہوگا۔۔ 

    مسلم پارٹی تشکیل دے کر یا پہلے سے موجود کسی مسلم پارٹی کو  جتانا یہ بہتر ہے دوسروں سے۔۔    مگربغیر سوچے سمجھے میدان  میں کودانا اور چند فیصد ووٹ حاصل کرکے واواہی لینا ، فسطائی اور فرقہ پرست پارٹیوں کو جیتانا ان کو تقویت پہنچانا ان کی جیت کے لیے راستہ ہموار کرنا یا جیت کا ذریعہ بننا درست نہیں ہے۔۔۔۔ 

                              اجتماعیت

         اسلام مسلمانوں کو نظم واتحاد کے ساتھ اجتماعیت کی زندگی گذارنے کی تعلیم دیتا ہے وہ انتشار اور خودسرائی کو قطعاً برداشت نہیں کرتا، اس لئے اس نے نظام عبادت کی روح اجتماعیت پر رکھی  تاکہ مسلمانوں کو اجتماعیت کی اہمیت معلوم ہو
  جماعت اور اجتماعیت کے بغیر مسلمانوں کا زندگی گزارنا اپنے دینی، ملی اور قومی تشخص کو خطرے میں ڈالنا ہے۔۔ جیساکہ قرآن مجید میں ہے، 

    وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۔  پارہ نمبر 4 آل عمران آیت 130

   اللہ کی رسی کو یعنی اس کے دین کو مضبوطی کے ساتھ پکڑے رہو، اور تفریق کا شکار نہ بنو۔

      

     وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ   پارہ نمبر 8،  انفال ،  آیت 46

      اور اللہ اور اس کے رسول کا کہا مانو اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی، اور صبر کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

     آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

جس طرح بھیڑیا اکیلی ریوڑ سے دور اور کنارے پر رہ جانے والی بکریوں کو پکڑ لے جاتا ہے اسی طرح شیطان ایک بھیڑیا ہے جو تم میں سے ان لوگوں کو گمراہ کر لینے میں جلد کامیاب ہوجاتا ہے جو جماعت سے الگ تھلگ ہوں۔ پس کبھی گروہ بندیوں میں مت پڑنا۔ اور جماعت کو مضبوطی سے پکڑے رہنا۔۔ 

      نمازیں ہر شخص تنہا تنہا بھی اداکرسکتا ہے۔ بلکہ یہ طریقہ ریا و نمو سے محفوظ اور اخلاص و للہیت سے قریب تر ہے، لیکن پنج وقتہ نمازوں کے لئے جماعت کو واجب قرار دیا ہے، جمعہ و عیدین کے لئے گاؤں کی بڑی جامع مسجد، اور عیدگاہ میں اکٹھا ہوکر ایک امام کے پیچھے باجماعت نماز ادا کرنے کو لازم ٹھہرایا تاکہ مسلمانوں کے اندر  اجتماعیت اور بھائی چار گی قائم رہے۔۔

    الغرض غیر مسلم ممالک میں مسلمانوں کی اجتماعیت بھائی چار گی بہت ضروری ہے۔

  جب جب الیکشن کا وقت آتا ہے ہندوستان کا ماحول خراب ہونے لگتا ہے اور جو لوگ ماحول خراب کررہے ہوتے ہیں ان کو لگتا ہے کہ وہ کسی ایک قوم کا نقصان کررہے ہیں، مگر وہ پورے ہندوستان کو ہی نقصان پہونچا رہے ہوتے ہیں۔   ہندوستان کو نقصان سے بچانے کیلئے ہمیں وقت کا صحیح استعمال کرنا چاہئے

       یوپی کے موجودہ صوبائی الیکشن میں یوپی کے لوگوں کو جھارکھنڈ اور بنگال رول ماڈل اپنانا ہوگا اور اس کو اپنا نمونہ بنانا ہوگا۔۔۔ یقیناً پچھلے ایک ، دو سال کے اندر ہونے والے جھارکھنڈاور مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات میں سیکولر ووٹروں نے سمجھداری سے کام لیا اور بڑی دانشمندی سے اپنے حق کا استعمال کیا، جذبات میں کوئی فیصلہ نہیں لیا، جس کا فائدہ ملا اور سیکولر پارٹیوں کی جیت ہوئی۔  

-_______________________________________________

                                        




 

Post a Comment

0 Comments