اپنی بات منوانے کا طریقہ

                         بسم الله الرحمن الرحیم

     اس مضمون کے اندر ایک ایسا اصول بیان کیا گیا ہے ، اگر آپ اس کو اپناتے ہیں تو کسی بھی انسان سے اپنی بات منوا سکتے ہیں۔ 

         میں ہر سال مچھلیوں کا شکار کرتاہوں ۔ مجھے ذاتی طورپر بادام بہت پسند ہے۔ لیکن  مچھلیوں کا شکار کر تے وقت  میں یہ نہیں سوچتا کہ مجھے،کیا پسند ہے،  بلکہ میں یہ سوچتا ہوں کہ مچھلیوں کو کیا پسند ہے۔ لہذا میں کانٹوں میں بادام نہیں لگاتا، بلکہ کیڑے لگاتا ہوں تب مچھلیاں پھنستی ہیں،

         پھر جب ہم انسانوں کو قابو میں کرنا چاہتے  ۔ ان سے بات منوانا چاہتے ہیں تو ہم اس وصول کو کیوں نہیں اپناتے؟ 

                                 

   وصول     

      کسی بھی انسان سے بات منوانے کا آسان طریقہ یہ ہیکہ بات کرتے ہوئے اس کی ضروریات کا خیال رکھا جائے،  اس کے نفع اور نقصان کو مدنظر نظر رکھا جائے۔    اس وصول کو مدنظر رکھتے ہوئے،درجہ ذیل میں کچھ ایسے واقعات بیان کئے جارہے ہیں جن کو پڑھ کر دوسروں سے اپنی بات منوانے کا طریقہ سیکھا جا سکتا ہے  ! 

   🌹🥀 (1)   جیسے آپ کا بیٹا ہے  اس نے  شراب اور نشے کی دوسری چیزیں پینا شروع کردی ہے۔ اور آپ چاہتے ہو وہ ان چیزوں کو چھوڑ دے   تو آپ جاکر اس کو سمجھاؤگے۔ لیکن وہ آپ کی بات نہیں مانے گا ۔ یا کچھ دن کیلئے، مانے گا اور پھر دوبارہ شروع کردیگا ۔ لہذا آپ کو کچھ ایسے طریقے سے سمجھانا پڑیگا  جس کو وہ چاہتا ہے۔  جیسے وہ پھٹبول کا کھلاڑی ہے۔  آپ اسکے پاس جاکر سمجھاؤ اگر تم نشے کی چیزوں کو نہیں چھوڑو گے تو پھٹبال والے تمہیں باہر کردیں گے کیونکہ جب بھی تم دوڑے گے تم سے دوڑا نہیں جاۓ گا ، تمہاری سانس پھولنے لگے گی ، اور تم سے صحیح سے کھیلا نہیں جاۓ گا،  نتیجہ یہ ہوگا کہ تمہیں باہر کردیا جائے گا۔ پھر وہ آپ کی بات مانے گا، اور وہ ان چیزوں کو چھوڑ دیگا  ۔ 

    🌹🥀   (2)   عثمان ہاشم اس کو کون نہیں جانتا یہ اپنے زمانے کا بہت چالاک انسان تھا ،  ان کی چاچی اپنے بیٹے سے بہت پریشان تھی  وہ اپنے کام میں اتنا مصروف تھا کہ گھر والوں سے بات نہیں کرتا تھا، اور  گھر والے جوخط بھیجتے تھے ان کا جواب دینا غیر ضروری سمجھتا تھا، عثمان ہاشم نے کہا میرے خط کا وہ ضرور جواب دیگا  ، لہذا اس نے خط لکھا خیرو عافیت معلوم کرنے کے بعد، نیچے ایک لائن میں لکھ دیا کہ آپ کی ماں نے دس ہزار  روپے بھیجے ہیں جنکو تم اپنی ضرورت میں استعمال کرلینا  ۔جب اسکے لڑکے کو دس ہزار روپے نہیں ملے تو اس نے اپنی ماں کو خط لکھا کہ مجھے پیسے نہیں ملے آپ پیسے کے بارے میں معلوم کر ئے کہ کہاں گئے۔ 

   اس خط میں اس نے اس بات کا رونا نہیں رویا کہ تم ایک اچھے انسان بنو  اپنی ماں سے، بات کیوں نہیں کرتے،بلکہ نیچے لائن میں ایک ایسی بات لکھدی جو اس کی ضرورت سے وابستہ تھی۔ اور وہ واپس خط لکھنے پر مجبور ہوگیا۔اسلئے ہمیشہ دوسروں کی ضروریات پر بات کی جاۓ۔ 

    🌹🥀 (3)     عثمان ہاشم ایک زبردست مصنف بھی تھا وہ سال کے آخرمیں ایک ہوٹل میں بچوں کو لیکچر دیاکرتا تھا ، ایک مرتبہ اسکو بتایا گیا کہ اس کا کرایہ تین گناہ زیادہ بڑھادیا گیا ہے عثمان ہاشم اب تک سارے پرچے بٹواچکا تھا اور سار ضروری اعلان بھی کروا چکا تھا .عثمان ہاشم تین گناہ زیادہ کرایہ ادا کرنا نہی چاہتا تھا , لہذا وہ دودن بعد ہوٹل والے سے ملنے گیا اور کہا آپ کا خط مجھے ملا تو بہت افسوس ہوا لیکن میں آپ پر الزام نہی لگاتا ,اگر میں آپ کی جگہ ہوتا تو شاید میں بھی ایساہی کرتا ۔  مالک ہونے کی وجہ  آپ کافرض ہے کہ زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کریںں ۔ اگر آپ کرایہ بڑھانا ہی چاہتے ہیں تو دیکھتے ہیں آپ کو کیا  فائدہ ہوگا اور کیا نقصان ہوگا۔۔۔ 

  فائدہ    اگر آپ مجھے ہوٹل نہیں دینگے۔ توآپ کسی اور کو دینگے اور زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں آپ کو نفع ہوگا۔ 

   نقصان     آپ مجھ سے جتنا کرایہ مانگ رہے ہیں میں اسکو ادا نہی کرسکتا  مجبورا مجھے دوسرا ہوٹل بک کرنا پڑیگا،اور میرا لیکچر سننے کیلئے ملک کے کونے کونے سے تعلیم یافتہ لوگ آتے ہیں جس سے آپ کو کافی فائدہ ہوتا ہے۔ اور آپکے ہوٹل کی تشہیر بھی ہوجاتی ہے۔ اگر آپ پیس ہزار کی رقم اخبار، اور ٹی وی، پر اپنے ہوٹل کی تشہیر کیلئےبھی لگا ئنگے تو بھی آپ کے ہوٹل پر اتنے لوگ نہیں آئنگے جتنے میرا لیکچر سن نے کیلئے آتے ہیں،اس نے  کہا یہ فوائد ہیں اور یہ نقصان ہیں۔ اور آگے آپ کی مرضی ۔یہ کہکر وہ چلا گیا دو دن کے بعد اس کو خط ملا کہ تین گناہ کے بجائے صرف آدھا گناہ کرایہ بڑھایا جا رہا ہے۔

     عثمان ہاشم نے،یہاں پر اپنا رونا نہیں رویا کہ تمہیں پہلے بتانا چاہئیے تھا میں نے تو سارے پرچے چھپوادۓ ، اور ضروری اعلان بھی کرادئے اور لوگ بھی آچکے ہیں، بلکہ اس کے فوائد اور نقصان کو بیان کیا۔ اگر عثمان ہاشم اس سے لڑتا جھگڑتا اور اپنی پریشانی بیان کرتا تب بھی وہ کرایہ کم نہیں کرتا ۔ ۔۔ 

   کامیابی کا یہی طریقہ ہے کہ دوسرے کے فوائد اور نقصان کو بیان کیا جائے۔ اور اپنے معاملات کو حل کیا جائے

   خلاصہ   !   کسی بھی انسان سے اپنی بات منوانے کیلئے یا اپنا کام کروانے کیلئے۔۔صرف اپنی پریشانی کو بیان نہ کیا جائے بلکہ سامنے والے' کے نفع نقصان کو مدنظر نظر رکھ کر بات کی جائے

   آپ نیچےاپنی رائے کا اظہار کرکے ہماری حصلہ افزائی کر سکتے ہیں۔۔ یا ہماری غلطیوں کو اجاگر کرکے ہمیں صحیح راہ دکھا سکتے ہیں۔۔۔ ۔

Post a Comment

8 Comments

  1. بہت عمدہ
    میں آپکا مضمون ضرور پڑھتا ہوں

    ReplyDelete
  2. میں آپ کے مضمون کا انتظار کرہا ہوں
    آپ کوئ اچھاسا بزنس بتائں

    ReplyDelete
  3. آپ کوئ اچھا بزنس بتائں

    ReplyDelete
  4. ماشاء اللہ زبردست تحریر ہے

    ReplyDelete
  5. ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ مضمون ہے
    انسان خود کو بدلنے سے پہلے اپنے آپ کو بدلے

    ReplyDelete

آپ یہاں اپنی رائے کا اظہارکرسکتے ہیں، آپکی کی راۓ ہمارے لئے صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
آپ کو پوشیدہ رکھا جائے گا 👇👇👇👇