كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِ-
میرے محترم دوستوں ہم سب اس دنیا میں رہتے ہیں۔، زندگی گزارتے ہیں اور ہم دیکھتیں ہیں کہ اس دنیا میں روزانہ نئے نئے واقعات رونما ہوتے ہیں اور نئی نئی خبریں وجود میں آتی ہیں ، مگر ان واقعات میں سے ان خبروں میں سے کچھ واقعات اور کچھ خبریں ایسی ہوتی ہیں ، جس کو سن کر انسان ڈرجاتا ہے ، انسان کے بدن میں کپکپی تاری ہوجاتی ہے، انسان کے بدن میں لرزہ پیدا ہوجاتا ہے، اور انسان خوف و دہشت کا شکار ہوجاتا ہے۔
چنانچہ ایک بڑی خبر یہ کہ الله تعالٰی نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا، اور ان سے ان کی بیوی کو بنایا اور دونوں جنت میں داخل کردیا مگر شیطان کی وجہ سے ان دونوں کو جنت جیسی بہترین جگہ نکال کر دنیا میں بھیج دیا گیا ۔
ایک اہم واقعہ یہ کہ الله تعالٰی نے حضرت نوح علیہ السلام کی پوری قوم کو 80 آدمی کے علاوہ ایک ایسے عالمی سیلاب کی زد میں ہلاک کردیا تھا جس میں آسمان اور زمین دونوں نے اپنے پانی کے دروازے کو کھول دیاتھا اور 80 آدمی کے علاوہ تمام انسانوں کو پانی کے ذریعے سے تباہ و برباد کردیا گیا تھا۔
الله تعالٰی نے قوم عاد کی جانب حضرت ہود علیہ السلام کو نبی بناکر بھیجا۔ لیکن قوم عاد مال و دولت اور ترقی کے نشے میں چور ہوکر تکبر اور گھمنڈ میں ڈوبی ہوئی تھی۔ وہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتے رہے ، اللہ کے حکمو کو توڑ تے رہے، نبی کے طریقوں کو چھوڑ تے رہے، وہ اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک کرتے رہے ، اور ان کا ظلم حد سے بڑھنے لگا تو الله تعالٰی نے ہوا کے عذاب کے ذریعے ان کو ہمیشہ ہمیش کیلئے موت کی نیند سلا دیا اور ان کے گناہوں سے زمین کو پاک کردیا۔۔۔
ان کے علاوہ بیشمار ایسے واقعات قرآن کریم میں موجود ہیں جو ہماری عبرت کیلئے کافی ہیں۔۔۔۔
الله تعالٰی نے ایک ایسی ہی خبر کو اس آیت کے اندر بیان کیا ہے، وہ ایسی خبر ہے اگر انسان کا اس پر یقین کامل ہو جائے تو انسان جھوٹ بولنا چھوڑ دیگا، چوری کرنا بھول جاۓ گا، اور گناہوں سے پرہیز کرنے لگے گا، انسان کی زندگی سور جاۓ گی ۔ وہ خبر قیا مت کی خبر ہے ۔۔۔۔۔
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْۚ-اِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیْمٌ(۱) یَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّاۤ اَرْضَعَتْ وَ تَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَ تَرَى النَّاسَ سُكٰرٰى وَ مَا هُمْ بِسُكٰرٰى وَ لٰكِنَّ عَذَابَ اللّٰهِ شَدِیْدٌ(۲)
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو ،بیشک قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہے۔ اس دن تم دیکھو گے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور ہر حمل والی اپنا حمل ڈال دے گی اور تو لوگوں کو دیکھے گا جیسے نشے میں ہیں حالانکہ وہ نشہ میں نہیں ہوں گے لیکن ہے یہ کہ اللہ کا عذاب بڑا شدید ہے،۔ یعنی قیامت کا وہ ایسا ہول ناک دن ہوگا جس کی ہول ناکی سے دودھ پلانے والی عورت اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جاۓ گی، اور حمل والی عورے اپنے حمل کو گرادے گی ، اور اللہ کے عذاب کی وجہ سے لوگ اس دن نشے میں نظر آئنگے حالانکہ وہ نشے میں نہیں ہونگے ۔۔۔
جب اس دنیامیں کوئی بھی ایمان والا نہیں رہے گا،کوئی بھی الله کا نام لینے والا نہیں رہے گا تو یہ دنیا ختم کردی جاۓ گی یہ دنیا ایمان والوں کی وجہ سے چلتی ہے جب تک اس دنیا میں الله کا نام لینے والا رہے گا جب تک یہ دنیا چلتی رہے گی اس دنیا کا نظام اسی طرح چلتا رہے گا جس طرح آج ہم دیکھ رہے ہیں لیکن جب کوئی بھی ایمان والا نہیں رہے گا تو اس دنیا کو ختم کردیا جائے گا
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُؕ-ثُمَّ نُفِخَ فِیْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ۔۔ پارہ 23۔ سورۃ زمر۔ آیت 68
اور صُور میں پھونک ماری جائے گی تو جتنے آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں ہیں سب بیہوش ہو جائیں گے مگر جسے اللہ چاہے پھر اس میں دوسری بار پھونک ماری جائے گی تواسی وقت وہ دیکھتے ہوئے کھڑے ہوجائیں گے
جب الله تعالٰی دنیا کو ختم کرنے کا ارادہ کریں گے تو حضرت اسرافیل علیہ السلام کو سور پھونک نے کا حکم دیا جائے گا جب پہلی مرتبہ سور پھونکا جائے گا تو دنیا میں جتنے بھی انسان ہونگے وہ سب مر جائیں گے، اور جتنے بھی جاندا ہونگے سب مر جائیں گے۔۔ پھر جب دوسری مرتبہ سور میں پھونک ماری جائے گی تو تمام انسان اپنی اپنی قبروں سے اٹھ کر ننگے پیر ننگے بدن میدان محشر کی طرف دوڑ رہے ہونگے اور خوف و دہشت کا یہ عالم ہوگا کہ کوئی کسی کا پرسانے حال نہ ہوگا کوئی کسی کا ندد گار نہ ہوگا الله تعالٰی فرماتے ہیں
یہی وہ میدان محشر ہے جہاں تمام انسانوں کے راز کھول دۓ جائیں گے
یہی وہ میدان محشر ہے جہاں انسان کے اعضاء انسان کھ خلاف گواہی دینگے
یہی وہ میدان محشر ہے جہاں فرشتے اللہ تعالیٰ کے سامنے انسانوں کے نامے اعمال پیش کریں گے انسان اپنے نامہ اعمال کو دیکھ کر حیرت سے کہے گا مَالِ هٰذَا الْكِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَةً وَّ لَا كَبِیْرَةً اِلَّاۤ اَحْصٰىهَاۚ-وَ
یہی وہ میدان محشر ہے جہاں زمین انسان کے خلاف گواہی دیگی 1
واقعہ
مالک بن دینار رحمت اللہ علیہ یہ اپنے زمانے کے بہت بڑے بزرگ گزرے ہیں، یہ اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ میں پہلے شراب کا بہت شوقین تھا میں شراب بہت پیا کرتا تھا ہمیشہ شراب کے نشے میں رہتا تھا ۔ میں نے ایک باندی خریدی، اس سے ایک خوبصورت بیٹی پیدا ہوئ میں اپنی بیٹی کو بہت چاہتا تھا، جب بھی شرابپینے کیلئے بیٹھتا تو وہ شراب کے پیالے کو گرا دیتی تھی میں اس کی محبت کی وجہ اس کو کچھ نہیں کہتا تھا جب میری بیٹی کی عمر دوسال ہوئ تو اچانک اس کا انتقال ہوگیا اس کے انتقال کی وجہ مجھے بہت صدمہ پہونچا اور شراب پیکر اپنے صدمہ کو بھلانا چاہتا تھا میں نشے کی حالت میں تھا نجھے نیند آ گئی اور میں سوگیا، میں نے خواب میں دیکھا کہ میدان محشر قائم ہے تمام انسان اپنی اپنی قبروں سے اٹھ کر میدان محشر کی طرف جا رہے ہیں میں بھی میدان محشر کی طرف جارہا ہو، مگر میں دیکھتا ہوں کہ میرے پیچھے ایک ازدھا آرہا ہے اور میں ازدھے کو دیکھ کر آگے آگے بھاگ رہا ہوں اور وہ ازدھا میرے پیچھے پیچھے آرہا ہے، مالک بن دینار فرماتے ہیں کہ بھاگتے بھاگتے راستے میں ایک بوڑھے آدمی سے ملاقات ہوئی میں نے ان سے کہا یہ کیا ہے جو میرے پیچھے پیچھے آرہا ہے میری مدد کیجئے۔ اس بوڑھے آدمی نے کہا کہ میں بہت کمزور ہوں میرے اندر تمہاری مدد کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ مالک بن دینار فرماتے ہیں کہ جب مدد کی امید ختم ہوگئی تو میں بھاگتا ہوا ایک پہاڑی پر جا پہونچا مگر یہ سانپ بھی میرے پیچھے پیچھے پہاڑی تک آپہونچا مالک بن دینار فرماتے ہیں کہ میں بھاگتا ہوا دوبارہ اس بوڑھے شخص کے پاس آیا،اور دوبارہ میں نے ان سے مدد طلب کی پھر بوڑھے آدمی نے وہی کہا کہ میں بہت کمزور ہوں وہ سانپ بہت طاقتور ہے میں تمہاری مدد نہیں کرسکتا، میں تمہاری ایک رہنمائی کرسکتا ہو کہ فلاں جگہ پر چلے جاؤ وہاں لوگوں کی امانتیں رکھی ہوئی ہیں ہوسکتا ہیکہ تمہاری وہاں کوئی امانت ہو اور تم بچ سکو۔ مالک بن دینار فرماتے ہیں کہ میں اس بوڑھے آدمی کے بتاۓ ہوۓ جگہ پر پہونچا وہاں بہت سارے بچے تھے ۔۔۔ میں نے وہاں اپنی بیٹی کو دیکھا، اور میری بیٹی مجھے دیکھ کر بھاگتی ہوئی آئی اس نے ایک ہاتھ سے میرا ہاتھ پکڑا اور دوسرا ہاتھ سانپ کی طرف بڑھایا تو وہ سانپ واپس ہوگیا۔۔ میں نے اپنی بیٹی سے معلوم کیا کہ یہ کیا تھا جو مجھے پریشان کررہا تھا، میری بیٹی نے کہا یہ سانپ تمہارے برے اعمال ہیں، اور وہ بوڑھا آدمی تمہارے نیک اعمال ہیں، تم اپنے برے اعمال کو اتنا مضبوط کررکھا ہے جو تمہیں جہنم میں لے جانے کی کوشش کررہا ہے، اور تمہارے نیک اعمال اتنے کمزور ہیں کہ جہنم سے بچاکر جنت تک نہیں لے جاسکتے۔۔ ۔ مالک بن دینار رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی میں نے سب سے پہلے اللہ تعالی سےاپنے گناہوں کی توبہ اور ان تمام گناہوں کو چھوڑ دیا جو کرتا تھا۔۔ مالک بن دینا رحمت اللہ علیہ نے ایسی توبہ کی اپنے زمانے کے بزرگ بن گئے
میرے بھائیوں ہم اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں، اپنی زندگی کو ٹٹول کر دیکھیں کہ ہمارا ایمان کتنا مضبوط ہمارا ایمان کتنا طاقتور ہے، بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہیکہ ہمارا ایمان اتنا کمزور ہوگیا ہیکہ ہم دوکان پر بیٹھے رہتے ہیں، اذان ہوتی ہے نماز کا وقت ہوجاتا ہے ، مگر ہمارا ایمان ہمیں مسجد تک نہیں لاتا۔ ہم گھروں میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھتے رہ تے ہیں ، نماز ختم ہو جاتی ہے مگر ہمارا ایمان ہمیں مسجد تک نہیں لاتا، آج ہمارے نوجوان پھٹی ہوئی جنس پہن کر راستے اور چوراہوں پر بیٹھے رہ تے ہیں، ہاتھ میں بڑے بڑے فون لیکر پپجی فری فایر اور اس جیسے دورے گیم کھیلتے رہ تے ہیں مگر مسجد تک نہیں آسکتے، اگر ہمارا ہمیں مسجد تک نہیں لاسکتا تو جنت میں کیسے لے جاسکتا ہر شخص جنت میں جانا چاہتا ہے مگر جنت والے اعمال کوئی نہیں کرنا چاہتا جنت میں جانے کیلئے جنت والے اعمال ضروری ہیں۔
بات یہ چل رہی تھی کہ میدان محشر ایسی جگہ ہے جہاں تمام انسانوں کے راز کھولے جائیں گے، میدان محشر ایسی جگہ ہے جہاں جنت اور جہنم کا فیصلہ کیا جائے گا، اس لئے اس دن کے آنے سے پہلے ہمیں اس دن کی تیاری کرنی ہے تاکہ قیامت کے دن ذلت کا سامنا نہ کرنا پڑے کیونکہ اصل ذلت میدان محشر کی ذلت ہے اور اصل کامیابی میدان محشر کی کامیابی ہے
الله تعالٰی نے دنیا کی چھوٹی سی زندگی آخرت کی لامحدود زندگی کو بنانے کیلئے دی ہے۔ مگر آج ہم اپنی زندگی کو دنیا بنانے میں لگا رہے ہیں ، صبح سے لیکر شام تک، شام سے لیکر رات تک، اور رات سے لیکر صبح تک دنیا کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ دنیا کمانے کے چکر میں لگے رہتے ہیں۔ دنیا حاصل کرنے کے چکر میں ہم نے آخرت کو بھلا دیا ہے ، آج ہم اپنا نظام الاوقات دیکھیں صبح سے لیکر شام تک کا اپنا ڈیٹا دیکھیں، اوفس میں جانے کیلئے ہمارے پاس ٹائم ہے ، اسکول جانے کیلئے ہمارے پاس وقت ہے ، دوستوں سے بات چیت کرنے کیلئے وقت ہے۔ ٹیو ی دیکھنے کیلئے وقت ہے، گھنٹوں گھنٹوں موبائل میں گیم کھیلنے کا وقت ہے۔ دنیا کی تمام چیزوں کیلئے وقت ہے۔ مگر نماز پڑھنے کیلئے وقت نہیں ہے۔ قرآن پڑھنے کیلئے وقت نہیں ہے۔ ذکر کرنے کیلئے وقت نہیں ہے، صبح سے لیکر شام تک دنیا کو بنانے کا وقت ہے، مگر جس رب نے ہمیں پیدا کیا ہے اس کیلئے ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔انسان کتنا چالاک ہے ، اپنی گاڑی تک پہنچنے سے پہلے رموڈ کے ذریعہ دروازہ کھول لیتا ہے، سردیاں آنے سے پہلے گرم کپڑوں کا انتظام لرلیتا ہے، سفر میں جانے سے پہلے تکٹ کا انتظام کرلیتا ہے، صبح ہونے سے پہلے ناشتے کا انتظا کرلیتا ہے، لمبے سفر پر جانے سے پہلے ہوا اور پیٹرول چیک کرلیتا ہے۔ شام ہونے سے پہلے کھانے کا انتظام کرلیتا ہے، اندھیرے میں نکلنے سے پہلے روشنی کی تیاری کرلیتا ہے،
لیکن انسان اتنا چالاک ہونے کے باوجود مرنے سے پہلے مرنے کی کوئی تیاری نہیں کرتا، قبر میں جانے سے پہلے قبر کی کوئی تیاری نہیں کرتا، جنت میں جانا چاہتا ہے مگر جنت کی تیاری نہیں کرتا ۔۔۔ کہتا ہے دیکھا جائے گا جو ہوگا
الله تعالٰی سے دعا ہیکہ الله تعالٰی ہم سب کو آخرت کوسامنے رکھ کر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے
میرے بھائیو اس وقت کے انے سے پہلے پہلے اس کی تیاری کرنی ہے، یہاں کی زندگی اصل زندگی نہیں پے ،یہاں کی زندگی کا بھروسہ نہیں ہے،اج ہم یہاں بیٹھے ہوئے ہیں کل ہم یہاں ہوں گے یا نہیں اس کا بھروسہ نہیں ہے، ذرا سوچیے کہ ہمارے کتنے دوست جو ہمارے ساتھ کھاتے تھے پیتے تھے اپس میں ایک دوسرے سے بات چیت کرتے تھے ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے ایک دوسرے کو بہت زیادہ چاہتے تھے اور کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو قسمیں کھاتے تھے کہ میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی لیکن آج ہم ہیں وہ نہیں ہیں۔
یہاں کی کامیابی اصل کامیابی نہیں ہے، یہاں کی عزت اصل عزت نہیں ہے،یہاں کی ذلت اصل ذلت نہیں ہے ہاں
اصل زندگی اخرت کی زندگی ہے،وہ زندگی ہمیشہ ہمیں اس کی زندگی ہے،اس زندگی میں موت نہیں ہے،وہاں جھوٹ نہیں ہے, وہاں دھوکا نہیں ہے،وہاں پریشانیاں اور ٹینشن نہیں ہے،
اصل کامیابی وہاں کی کامیابی،اصل میں وہاں کی ناکامی،اصل عزت وہاں کی عزت ہے، اصل ذلت وہاں کی ذلت ہے،اس لیے میرے بھائیو وہاں کی کامیابی کی تیاری کرو،
یہ بڑے فخر کی بات ہے اور خوشی کی بات ہے کیا اللہ تعالی نے ہم سب کو مسلمان بنایا ہے ایمان والا بنایا ہے، ایمان لانے کے بعد سب سے بڑی عبادت نماز ہے
اس لیے میرے بھائیو ارادہ کرو کہ کچھ بھی ہو جائے آج کے بعد ہم نماز نہیں چھوڑیں گے، آندھی آئے یا طوفان، سیلاب آئے یا زلزلہ ،
گھر میں ہوں یا باہر میں سفر میں ہو یا حضر میں،کھیت میں ہو یا جنگل میں ۔ خوشی میں ہو یا غم میں کسی بھی حال میں ہو انشاءاللہ ہم کبھی نماز نہیں چھوڑیں گے، سبھی بھائی انشاءاللہ بولو ، انشاء اللہ آج کے بعد ہم کبھی نماز نہیں چھوڑیں گے
پیروں میں چلنے کی طاقت بازوں میں پکڑنے کی ،زبان میں بولنے کی اور چخنے کی طاقت،ناک میں سونے کی صلاحیت،کانو میں سننے کی طاقت، آنکھوں میں دیکھنے کی روشنی ،اور دماغ میں سمجھنے کا احساس،یہ تمام کی تمام چیزیں کس نے دی ہیں ،یہ سب اللہ نے دی ہیں،
یہ دنیا ایک دن ختم ہو جائے گی، آج ہے کل نہیں ، ہمارے دادا کہاں چلے گئے ہمارے پردادا کہاں چلے گئے، ہمارے نانا نانی کہاں چلے گئے سب لاپتہ ہو گئے اور ایک دن ہم بھی لاپتا ہو جائیں گے ، اگرآپ کی اولاد میں کوئی حافظ نہیں کوئی قاری نہیں کوئی عالم نہیں کوئی مفتی نہیں کوئی متقی اور پرہیزگار نہیں ، جس پر بھروسہ کر سکوں کہ اگر میرے اعمال مجھ کو جنت میں نہ لے جا سکے تو میں ان کے ساتھ چلا جاؤں گا، تو ایک کام کرو اپنے محلے میں،اپنے گاؤں میں اپنے شہر میں اپنے خاندان اور رشتہ دار میں ایسے بچوں کو تلاش کرو جو حافظ قران بننا چاہتے ہیں
0 Comments
آپ یہاں اپنی رائے کا اظہارکرسکتے ہیں، آپکی کی راۓ ہمارے لئے صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
آپ کو پوشیدہ رکھا جائے گا 👇👇👇👇