کائنات کیا ہے

   

      کائنات ایک نمائش گاہ ہے۔ یہ دنیا اس قدر حسین ہیکہ اس کے حسن کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا ، اس کائنات میں انسان ہی وہ مخلوق ہے جو دنیا کے خوبصورت مناظر دیکھ کر اور اس کی تخلیقات میں غورو فکر کرکے خدا کو سمجھ سکتا ہے۔ انسان وا حد مخلوق ہے،جس کو خدا نے اپنے دست خاص سے اس لئے بنایا کہ وہ خدا کی عبادت کرے، اور خدا کے حکم کے آگے اپنے آپ کو زیر کردے۔ مگر سب سے زیادہ خدا کی نافرمانی یہی کرتا ہے۔ انسان سب کچھ کرتا ہے۔ مگر وہ کام نہیں کرتا جو اس کو کرنا چاہئے۔

     خدا کی دنیا بے حد حسین ہے، وہ جنت کی فضاؤں سے بھری ہوئی ہے، وہ خدا کے جمال و کمال کا آئینہ ہے۔ مگر انسان کے جہنمی ساۓ نے اس کو ڈھانپ رکھا ہے، اسی لئے وہ اس کو دیکھ نہیں پاتا۔ 

      انسان اپنی زندگی میں اتنا مشغول ہیکہ اس کو خدا کی خبر ہی نہیں۔ وہ اپنی مصنوعات میں اتنا الجھا ہوا ہیکہ اس کو خدا کی تخلیق نظر نہیں آتی ۔ وہ اپنے جلؤں میں اتنا گم ہیکہ اس کو خدا کے جلوے نظر نہیں آتے۔ اور جو انسان دنیا میں محروم ہوگیا وہ آخرت میں پانے والا کیسے ہوسکتا ہے۔

_______________________________


    یہ دنیا انتہائی لزیز  ہے مگر  اس کی لزتیں چند لمحے سے زیادہ باقی نہیں رہ تی۔  یہ بہت حسین و خوبصورت ہے مگر اس کو دیکھنے والی آنکھیں بہت جلد بے نور ہوجاتی ہیں ۔ ہر انسان مال ودولت حاصل کرنا چاہتا ہے، اور اپنی خواہش کو پورا کرنا چاہتا ہے، خواہش تو پوری نہیں ہوتی مگر زندگی ختم ہوجاتی ہے۔ انسان اپنی خواہشات کے پیچھے بھاگتا رہتا ہے اور موت اس کو پکڑ لیتی ہے۔

    اس دنیا میں میں انسان کی خواہش پوری نہیں ہوسکتی ، ایک خواہش پوری نہیں ہوتی کہ دوسری ہونے لگتی ہے۔ انسان کے پاس ایک گھر ہت ہے۔ تو وہ چاہتا ہیکہ دوسرا گھر ہو جاۓ ۔ ایک گاڑی ہے تو وہ چاہتا ہیکہ دو گاڑی ہو جاۓ، ایک لاکھ روپے ہیں تو وہ چاہتا ہیکہ دولاکھ روپے ہو جاۓ۔ 

    حدیث میں اتا ہیکہ اگر انسان کو سونے سے بھرا ہوا ایک جنگل مل جائے تو وہ خواہش کریگا دوسرا مل جائے۔ دوسرے کے بعد تیسرا 

    یہ حقیقت ہیکہ انسان کی خواہش دنیا میں پوری نہیں ہوسکتی ۔ انسان کی خواہش صرف جنت میں پوری ہوسکتی ہے ، جنت میں وہ سب کچھ ملے گا جو انسان چاہے گا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا وفہھا ما تشتہی ۔۔۔ لیکن  وہ   جنت میں جانے کے لیے ہمارے پاس ایمان ہونا اور اعمال صالح ہونا، پہلے تو ہمارا ایمان مضبوط ہونا چاہیے، اور ایمان مضبوط ہوتا ہے  قربانیوں سے ، مجاہدو سے، صحابہ کرام نے ایمان کی خاطر بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں  ہمیں اتنی بڑی قربانی نہیں دینی ہے ہمیں بس چھوٹی موٹی قربانیاں دینی ہے جو ہمارے علماء کرام نے بتائی ہیں۔ زندگی میں  چار مہینے کے لئے الله کے راستے میں نکلنا ہے ، سال میں چالیس دن کیلئے  نکلنا ہے ، مہینے میں تین دن اللہ کے لیے وقفہ کرنا ہے  اور اپنے مقام پر رہتے ہوئے پانچ کاموں کو پاوندی۔ کے ساتھ کرنا۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہمارا ایمان مضبوط ہوگا اور ہمارے اندر دین بھی آئے گا۔ تو بتاؤ بھائیوں چار مہینے کے لیے،،،،،،،،،،،

    






                                      

Post a Comment

0 Comments