قوم عاد پر عذاب

                   بسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم​

     کیا ساڑھے پانچ ہزار سال پہلے فنا ہونے والی قوم عاد  کو ایٹمی ہتھیار کے ذریعے ہمیشہ ہمیش کیلئے موت کی نیند سلا دیاگیا تھا۔۔۔ ؟؟؟؟ 

     قرآن کریم کے مطابق قوم عاد کو  ایک ایسی ہوا کے ذریعے موت کی نیند سلایا گیا تھا جو جسم کے گوشت کو پگھلا کر ہڈیوں کو بوسیدہ کردیتی تھی۔  آج کی اصطلاح میں ایسا کہا جا سکتا ہیکہ قوم عاد کو ان کے گناہوں کی سزا ایٹمی ہتھیار کے ذریعے دی گئی تھی۔۔ 

    تقریبا" ساڑھے پانچ ہزر سال پہلے کی بات ہے ۔ ایک بہت ہی زبردست قوم ہوا کرتی تھی ۔ وہ لوگ سائنسی ترقی اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ترقیوں کی معراج پر تھی ۔ وہ لوگ پہاڑوں کو اتنے خوبصورت طریقے سے تراش کر مضبوط ترین محلات اور تعمیرات کیا کرتے تھے کہ آج کی سائنس اُن کی عقل اور ٹکنا لوجی پر اش اش کر تی  ۔ وہ لوگ اس قدر ذہین اور ماہرین تعمیرات تھے کہ اللہ کے مقابلے (نعوذ باللہ) میں جنت بنا دیا کرتے تھے ۔ وہ جسم کے حساب سے بھی بہت  طاقتور  تھے ۔ اپنی انہی تمام خصوصیات کی وجہ سے وہ اپنے دور کے سوپر پاور کہلاتے تھے۔

   وہ قوم اپنی طاقت و، قوت ،  ترقی،  اور خصوصیات کی نشے میں چور ہوکر  تکبر اور گھمنڈ میں ڈوبی ہوئی تھی، اور اسی تکبر اور  گھمنڈ نے انہیں خدا کا باغی بنا دیاتھا ۔ وہ خدائے وحدہ لاشریک کے وجود سے منکر ہوگئے تھے ۔ انبیاء ان کو ہدایت کی بات سمجھاتے تو وہ ان کا مذاق اڑاتے اذیتیں پہنچاتے ،اور اپنی بستیوں سے تشدد کرکے نکال دیا کرتے ۔

   وہ قوم جہاں آباد تھی ،وہ جگہ بہت  بہت سر سبز وشاداب تھی۔ لیکن جب ان پر ان کے گناہوں کی وجہ سے ان پر عذاب نازل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا تو ان کے ہاں بارشیں روک دی گئیں، لیکن وہ پھر بھی باز نہ آئے ۔ ان کے ہاں بارشوں اور بادلوں نے اپنے رب کے حکم سے بالکل رخ پھیر لیا جس کی وجہ سے وہاں قحط سالی والی صورتحال پیدا ہو گئی تھی ۔ پھر ایک روز انتہائی عجیب و غریب واقعہ رونما ہوا۔۔ 

    انہوں ایک روز آسمان پر اٹھنے والے ایک دھوئیں کے بادل کو دیکھا جو تیزی سے ان کی طرف بڑھ رہا تھا اس بادل کو دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئے اور سمجھ رہے تھے کہ ان کی قحط سالی ختم ہوجائے گی، وہ سمجھ رہے تھے کہ ان سے بہت دور چلی جانے والی خوشی دوبارہ واپس ہوجاۓ گی یہ بادل خوب برسے گا اور ایک بار پھر ان کے ہاں ہر طرف ہریالی اور سبزے کا دور دورہ ہو جائے گا۔  لیکن  انہیں کیا معلوم تھا کہ یہ بادل ان کی خو شیوں کو موت میں بدل دیگا ۔ یہ وہ بادل نہیں تھا بلکہ اس بادل نے سوائے ان کے مضبوط مکانات محلات کے کچھ بھی نہیں چھوڑا تھا۔۔ 

  قرآن پٌاک میں اس واقعہ کا ذکر کچھ اس طرح ملتا ھے ۔

  فَلَمَّا رَاَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ اَوْدِيَــتِهِمْ ۙ قَالُوْا ھٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا ۭ بَلْ هُوَ مَا اسْـتَعْــجَلْتُمْ بِهٖ ۭرِيْحٌ فِيْهَا عَذَابٌ اَلِيْمٌ      

تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍۢ بِاَمْرِ رَبِّهَا فَاَصْبَحُوْا لَا يُرٰٓى اِلَّا مَسٰكِنُهُمْ ۭ كَذٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِيْنَ    سورہ احقاف   24/25 

  پھر جب انہوں نے اسے دیکھا کہ وہ ایک ابر ہے جو ان کے میدانوں کی طرف بڑھا چلا آ رہا ہے، کہنے لگے کہ یہ تو ابر ہے جو ہم پر برسے گا، (نہیں) بلکہ یہ وہی ہے جسے تم جلدی چاہتے تھے یعنی آندھی جس میں دردناک عذاب ہے۔ وہ اپنے رب کے حکم سے ہر ایک چیز کو برباد کر دے گی پس وہ صبح کو ایسے ہو گئے کہ سوائے ان کے گھروں کے کچھ نظر نہ آتا تھا، ہم اسی طرح مجرم لوگوں کو سزا دیا کرتے ہیں۔ 

    وہ ایک ایسی تیزو تند اور تابکاری اثرات والی ھوا تھی جس نے ہزاروں سال گزرنے کے بعد بھی اس خطہ زمین کو آباد نہیں ھونے دیا تھا۔ وہاں پر کسی نباتات اور ہریالی کو نہ تو چھوڑا تھا اور نہ ہی کسی کو سلامت رھنے دیا تھا۔ وہ ہوا جہاں جہاں سے گزرتی انسانوں کے جسموں سے گوشت کو اتار کر اسے صرف ہڈیوں کا ڈھانچہ بنا  دیتی (ایٹمی حملے کی طرح انسانوں کے جسموں کا گوشت پگھل کر بھاپ میں تبدیل ہوگیا۔ )۔۔ وہ ھوا ایسی بانجھ کر دینے والی تھی جیسے تابکاری کسی جگہ کی زمین کے اندر تک اثر کرکے اس کو بانجھ کر دیتی ھے کسی چیز کو پیدا نہیں ھونے دیتی ۔

   اللہ تعالی قرآن حکیم میں ارشاد فرماتا ہے ۔

  وَفِيْ عَادٍ اِذْ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيْحَ الْعَقِيْمَ ©  مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ اَتَتْ عَلَيْهِ اِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيْمِ   الذاریات 41 ۔ 42

  اور تمہارے لئے نشانی ہے عاد میں ، جبکہ ہم نے ان پر ایک ایسی بے خیر ہوا  (بانجھ ہوا) بھیج دی  وہ جس چیز پر سے گزرتی اسے بوسیدہ ہڈیوں کی طرح کئے بغیر نہ چھوڑتی ۔ 

   اس ایٹمی ہوا  نے ان کے جسموں کو گوشت کے بغیر بوسیدہ ہڈیوں جیسا بنا دیا۔ سب کچھ مٹ گیا۔ نہ نخلستان رہے  نہ خوشنما باغات نہ سبزہ ۔ ہر طرف اڑتی ریت اور انسانی ڈھانچے رہ گئے ۔ یہ پورا خطہ خالی ہوگیا۔ آج بھی یہاں دور دور تک صرف ریت اڑتی نظر آتی ھے ۔ آج کے زمانے میں اس خطے کو ربع خالی کے نام سے ہی پکارا جاتا ھے ۔

   چار ہزار سال گزر گئے جانے کے بعد ۔۔ ایک روز اسی علاقے سے دنیا کے بہترین انسانوں کا ایک لشکر گزرا جس کی قیادت کائنات کے سب سے بہترین انسان کر رھے تھے۔ لشکر ایک طویل مسافت طے کرکے آ رہا تھا۔ اہل لشکر نے اس خطے میں کچھ کھنڈرات دیکھے تو وہاں کچھ دیر رک کر آرام کرنے اور کھانے پینے کا ارادہ کیا۔ وہیں ایک کنواں بھی موجود تھا۔ اھل لشکر نے کنوئیں سے پانی لیا وہاں کچھ خشک لکڑیاں اکٹھی کی اور ان کو جلا کر روٹی اور سالن تیار کرنے لگے۔

   جب دوجہاں کے سردارﷺ اور لشکر کے قائد کو اس بارے معلوم ھوا تو آپ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ کنوئیں سے نکالا ھوا پانی ، پکائی ھوئی روٹیاں اور تیارشدہ سالن کو ضائع کر دو اور اس میں سے کچھ بھی نہ کھاؤ اور نہ ہی پیو ۔۔ جتنی جلدی ھوسکے یہاں سے آگے نکل جاؤ ورنہ تم سب پر بھی بلا آ سکتی ھے ۔ یہاں پر ایک قوم کو عذاب دیا گیا تھا۔ یہاں کی کسی چیز کو مت استعمال کرنا۔

  یہ کھانا جو ایک بڑے لشکر کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ بہت بڑی مقدار میں تھا۔ لیکن آپ ﷺ کے حکم پر سارے کا سارا ضائع کر دیا گیا۔

  یہ آپ ﷺ کا علم جو اللہ نے عطا کیا تھا کہ آپ ﷺ نے اس جگہ پر نہ نظر آنے والی وبا یا بلا کا پتہ لگا لیا تھا جو انسانوں کے لئے مہلک تھی ۔

   قرآن پاک میں اس ھوا کے لئے لفظ ریح العقیم استعمال کیا گیا ھے۔ ریح کا مطلب ھوا اور عقیم بانجھ عورت مرد یا زمین کو کہا جاتا ھے ۔

   علماء  کرام اس لفظ بانجھ ہوا کے معنی عرصہ دراز تک تلاش کرتے رہے  لیکن ایسی بانجھ ہوا کے بارے میں نہ جان سکے جو اتنی ہلاکت خیز تھی کہ جسم سے گوشت پگھلا کر ہڈیوں کو بوسیدہ کر دے اور اس جگہ پر موجود ہر چیز کوایسا بانجھ کردے کہ وہاں ہزاروں سال بعد بھی کوئی چیز کچھ نہ پیدا کر سکے ۔ موجودہ دور میں جب ایٹمی تجربات اور ان کی تباہی کے بارے جاننے کے بعد خیال اس طرف جاتا ہے اور قران پاک کی ان آیات کے مفہوم واضح ھونے لگے ۔ ایک ایسا بادل جو نہایت برق رفتاری سے بڑھتا ھے۔۔ اور پھر آناً فاناً تباہی مچا دیتا ھے۔۔ کسی کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیتا۔ پھر اس کے بعد ایک ایسی بانجھ ھوا جو سب کچھ ختم کرکے ہزاروں سال تک وہاں کچھ پیدا نہیں ھونے دیتی ۔۔

Qome aad


                


          آپ نیچےاپنی رائے کا اظہار کرکے ہماری حصلہ افزائی کر سکتے ہیں۔۔ یا ہماری غلطیوں کو اجاگر کرکے ہمیں صحیح راہ دکھا سکتے  ہیں۔۔۔ ۔


Post a Comment

0 Comments