ابلیس اور آدم علیہ السّلام کی جنگ

            بسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم​

    دنیامیں قیامت تک لڑی جانے والی جنگ کی وجہ

      ہم اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ تاریخ کا ایک طویل زمانہ جنگوں کے ساتھ مصروف رہا ہے۔ جس کی وجہ سے لاکھوں کروڑوں لوگوں کی جانیں گئی ہیں، اور لوگوں نے خون کی ندیاں بہتی ہوئی  دیکھیں ہیں، یہ ایک ایسی  حقیقت ہے جس کو جھٹلانا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے ۔  مگر یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہیکہ دنیا میں آج تک جتنی بھی لڑیاں لڑی گئی ہیں ، ان سب کی وجہ ابلیس اور آدم علیہ السلام کے درمیان لڑی جانے والی سب سے پہلی جنگ ہے۔۔۔ 

     وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ قَالَ أَأَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِينًا۔  قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إِلَّا قَلِيلًا ؛  پاہ 15۔ سورہ بنی اسرائیل ۔ آیت 61، 62 ۔ 
       اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو تو انھوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس، اس نے کہا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تونے مٹی سے پیدا کیا۔  اس نے کہا کیا تونے دیکھا، یہ شخص جسے تو نے مجھ پر عزت بخشی، یقینا اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں بہت تھوڑے لوگوں کے سوا اس کی اولاد کو ہر صورت جڑ سے اکھاڑ دوں گا۔

    قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہیکہ ابلیس اور آدم علیہ السلام کے درمیان جنگ کا آغاز اس وقت ہوا جب ابلیس نے ہمارے باپ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کردیا تھا ،  ابلیس نے الله تعالٰی کے حکم کے باوجود نہ صرف سجدہ   کرنےسے انکار کیا  بلکہ ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے  آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد کو گمراہ کرنے کیلئے قیامت تک زندہ رہنے رہنے کی مہلت مانگی۔ ابلیس کی یہ بات خدا کی جانب سے قبول کرلی گئی، خدا کی طرف سے اجازت مل جانے کے بعد شیطان نے قیامت تک زندہ رہنے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی ایک ایسی پُر اَسْرار   طاقت حاصل کرلی جس کے ذریعے وہ انسانو کی داخلی کائنات میں گھس کر اس کے ذہن و فکر اور اس کے قلب و دماغ کو پراگندہ کرنے کی کوشش کرتا ہے  ۔۔۔

    مگر اس جرم کے نتیجے میں الله تعالٰی کی جانب سے شیطان پر ہمیشہ ہمیش کیلئے لعنت کردی گئی ۔ آج کی اصطلاح میں انسانیت پر کیا جانے والا سب سے بڑا خود کش حملہ تھا جس میں شیطان نے اپنی مکمل تباہی کی قیمت پر انسانوں کو برباد کرنے کا فیصلہ کیا، بد قسمتی سے شیطان کا یہ حملہ اتنا کامیاب رہا کہ ہر ہزار  میں سے نو سو نننانوےلوگ اس حملے کی زد میں آکر جہنم کے مستحق ہوچکے ہیں ۔ جیساکہ حدیث مذکور ہے۔

    يقولُ اللهُ تعالَى، يا آدمُ ! فيَقولُ لبَّيْكَ وسعديْكَ والخيرُ في يديْكَ ، فيقولُ : أخْرِجْ بعْثَ النارِ ، قال وما بَعْثُ النارِ ؟ قال من كلِّ ألْفٍ تِسعُمائةٍ وتِسعةٌ وتِسعينَ ۔ صحيح البخاري  1348 ۔ 

    اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اے آدم! آدم علیہ السلام کہیں گے حاضر ہوں فرماں بردار ہوں اور ہر بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے انہیں نکال لو۔ آدم علیہ السلام پوچھیں گے جہنم میں ڈالے جانے والے لوگ کتنے ہیں ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے ۔ ؛ 

     اس حملے کی کامیابی کی بنیادی وجہ یہ کہ اکثر لوگ اپنے اس دشمن کو دشمن نہیں سمجھتے اور اپنے خلاف ہونے والی اس جنگ کو جنگ ہی نہیں سمجھتے ، شیطان بے خبری میں انسانوں پر وار کرتا ہے ، اور ان کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر، ان کو نافرمانی اور ناشکری میں مبتلا کردیتا ہے  ۔۔۔ 

    الله تعالٰی کا کرم ہیکہ  الله تعالٰی  انسانوں کی بے خبری کو دور کرنے کیلئے ہر دور اور ہر قوم میں نبیوں کو بھجتا رہا ، اور حضرت محمد ﷺ  پر نبوت کے دروازے کو بند کردیا ۔ قیامت تک آنے والے انسانوں کو یہ بتانا کہ شیطان ان کا سب سے بڑا دشمن ہے یہ امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔ شیطان اور انسان کی جنگ میں امت مسلمہ انسانوں کو شیطان کے حملے سے بچانے کے لئے بہت اہم کردار ادا کرتی رہی ہے ، اور آج بھی کررہی ہے، اور آئندہ بھی کرتی رہے گی  ۔  اور یہ مضمون بھی اسی کا ایک حصہ۔

    کیا آپ بھی انسانوں کو شیطان کے حملوں سے بچانا چاہتے یہ؟؟ آپ ہماری ٹیم کے ساتھ جڑ سکتے، ہم آپ کی اواز کو دنیا کے کونے تک پہو نچانے کی کوشش کریں گے۔۔۔ نیچے دۓ گئے نمبر کے ذریعے ہم سے رابطہ کرسکتے ہیں  ۔۔۔ 

        اس مضمون کا بہت حصہ  آخری جنگ کتاب سے مأخوذ ہے، یہ ناویل کی کتاب ہے۔ کیا آپ اس کتاب کامطالعہ کرنا چاہتے ہیں؟؟

 🔗🔗🔗 🔗   👇👇    

https://kitabosunnat.com/kutub-library/Akhri-Jang

           

ابلیس اور آدم علیہ السّلام کی جنگ


          آپ نیچےاپنی رائے کا اظہار کرکے ہماری حصلہ افزائی کر سکتے ہیں۔۔ یا ہماری غلطیوں کو اجاگر کرکے ہمیں صحیح راہ دکھا سکتے  ہیں۔۔۔ ۔

         +91 7452901296,    teenkapi05@gmail.com

       HamNashi Ahmed 



Post a Comment

0 Comments