بسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم
رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہو چکا ہے، ہر طرف رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہے۔ گلی، محلوں، چوراہوں، اور مسجدوں میں خوشیوں کا ایک ایسا ماحول ہے۔ جس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا، اس خوشی کو دیکھ کر صرف محسوس کیا جاسکتا ہے۔ یقیناً رمضان المبارک کا مہینہ خدا کی جانب سے مسلمانوں کیلۓ ایک انعام ہے ۔ مگر یہ انعام ہمارے لئے اسی وقت فائدے مند ثابت ہوگا جب اس انعام کی قدر کی جائے۔ رمضان المبارک کا مہینہ اسلامی مہینوں کے اعتبار سے نوواں مہینہ ہے ، یہ مہینہ تمام مہینوں کا سردار ہے ، جیسے تمام انبیاء کرام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام سب سے افضل ہے، تمام آسمانی کتابوں میں قران کریم سب سے زیادہ مقدس ہے کتاب ہے، تمام دنوں میں جمعہ کا دن سب سے افضل ہے اور تمام دنوں کا سردار ہے ، تو اسی طریقے سے تمام مہینوں میں رمضان المبارک کا مہینہ سب سے زیادہ مقدس اور بابرکت مہینہ ہے، یہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں قرآن کریم کو نازل کیا گیا ، اللہ تعالی فرماتے ہیں، شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ، پ2ـ 185، ترجمہ، رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی ہے اور فیصلے کی روشن باتوں (پر مشتمل ہے۔) تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے تو ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمارہو یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں رکھے۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ پارہ 2 ۔ آیت 283 ۔ ترجمہ: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ
شریعت میں روزہ یہ ہے کہ صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک روزے کی نیت سے کھانے پینے اور ہم بستری کرنےسے بچا جائے، اس مہینے کی سب سے اہم عبادت وہ روزے کی عبادت ہے، اللہ تعالی نے تمام ایمان والوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ،اے ایمان والو ہم نے تم پر رمضان کے روزے فرض کئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ ، ، قرآن کریم کے مطابق روزہ اس امت کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ پچھلی امتوں میں بھی روزہ کا اہتمام کیا جاتا تھا، آج تک جتنی بھی امتیں آئی ہیں ان تمام امتوں میں روزہ الگ الگ صورت میں پایا جاتا تھا۔ اور آج بھی دنیا میں جتنے مذاہب ہیں سب میں روزہ کا تصور پایا جاتا ہے، ان کے طریقے ان کی شکلیں الگ ہیں مگر روزہ ہر مذہب میں رکھا جاتا ہے،
روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس کے بارے میں حدیث قدسی ہے، كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ابن ادم کا ہر عمل اس کے لئے ہے سوائے روزے کے روزہ میرے لِئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، اللہ تعالی نے روزے کی نسبت اپنی طرف کی ہے اور فرمایا کہ روزہ میرے لِئے ہے کیونکہ روزے کے اندر ریا کاری نہیں ہوتی، دیگر عبادات کے اندر ریاکاری ہو سکتی ہے، انسان نوافل پڑھے صدقہ خیرات کرے اور قرآن کریم کی تلاوت کریں تو کبھی دل میں آ سکتا ہے کہ لوگ مجھے دیکھ رہے ہیں، میں نوافل پڑھ رہا ہُوں، میں عبادت کر رہا ہوں، میں قرآن کریم کی تلاوت کر رہا ہوں، لیکن روزہ ایسی عبادت ہے جب تک آدمی خود نہ بتائے دوسرے کو معلوم نہیں چلتا،، اور آیت کے آخر میں بتایا گیا کہ روزے کا مقصد تقویٰ و پرہیزگاری کا حصول ہے۔ روزے میں چونکہ نفس پر سختی کی جاتی ہے، اور اپنی خواہشات کو دبایا جاتا ہے۔ اور اپنی خواہشات پر قابو پالینا تقویٰ و پرہیزگاری سبب ہے۔ پیاس لگی ہوئی ہے بھوک لگی ہوئی ہے کھانا سامنے موجود ہے پانی سامنے میں موجود ہے، لیکن ان چیزوں سے وہ بچا رہتا ہے صرف اور صرف اللہ کے لئے، اس لئے اس کے اندر تقوی بہت ہے ،
روزے کے فضائل
إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ، فُتِحَتْ أبْوَاب الجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أبْوَابُ النَّارِ، وَصفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ» اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، جب رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ آتا ہے، تو آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں، اور شیاطین کو زنجیروں میں جھگڑا دیا جاتا ہے،۔ تشریح اس حدیث میں اللہ کے رسول نے تین باتیں بیان کی ہیں، نمبر ایک آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، یعنی رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اس مہینے میں اللہ رب العزت کی جانب سے خاص رحمتیں نازل ہوتی ہیں، اسی رحمت کی برکت ہے کہ رمضان المبارک میں نفل عبادتوں کا ثواب فرض کے برابر کر دیا جاتا ہے،اور ایک فرض کا ثواب 70 فرض کے برابر کر دیا جاتا ہے،۔ نمبر دو ور اس مہینے میں شیاطین کو جگڑ دیا جاتا ہے، نمبر تین جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں،،،۔ حضرت ابو ہریرەؓ نے حضور ﷺ سے نقل کیا ہیکہ میری امت کو رمضان شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملی۔۔ (1) ان کے منھ کی بدبو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ (2) ان کے لئے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور شام تک کرتی رہ تی ہیں (3) ہر روز ان کیلئے جنت اراستہ کی جاتی ہے۔ (4) سرکش شیاطین قید کردئے جاتے ہیں کہ وہ رمضان میں ان برائیوں تک نہیں پہونچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں پہونچ سکتے ہیں۔ (5 ) رمضان کی آخری رات میں روزے دارو کی مغفرت کی جاتی ہے۔
تشریح (1) روزے دار کی منہ کی بدبو الله تعالٰی کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ یہاں بدبو سے مراد دانتوں کی بدبو نہیں ہے، بلکہ بھوکا رہنے کی وجہ سے منہ میں بدبو پیدا ہوجاتی ہے وہ بدبو مراد ہے۔
شراح حدیث سے لفظ مشک کے بارے میں بہت سارے اقوال نقل کئے گئے ہیں ان میں سے گچھ یہاں پر نقل کئے جارہے ہیں۔ اول الله تعالٰی آخرت میں اس بدبو کا بدلہ اور ثواب خوشبو سے عطا فرمائنگے ، جو مشک سے زیادہ پسندیدہ ہوگی۔۔ دوم قیا مت کے دن جب اٹھینگے تو روزے دار کے منہ سے خوشبو نکل رہی ہوگی جو مشک سے زیادہ پسندیدہ ہوگی، (2) روزے دار کیلئے سمندر کی مچھلیاں دعا کرتی ہیں، دعا کرنا مچھلیوں کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ تمام مخلوقات ہی دعا کرتی ہیں، الله تعالٰی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا(۹۶) ترجمہ بےشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ان کے لیے رحمٰن محبت کردے گا،، حدیث میں آتا ہیکہ جب حق تعالٰی کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو جبرئیل علیہ السلام سے ارشاد فرماتے ہیں کہ مجھے فلاں شخص پسند ہے تو تم بھی اس کو پسند کرو، پھر آسمان میں آواز لگائی جاتی ہیکہ فلاں بندہ الله تعالٰی کا پسندیدہ ہے لہذا تم سب اس کو پسند کرو ، پھر اس کی محبت دنیا میں ڈالدی جاتی ہے۔ اور دنیا کی تمام مخلوق اس سے محبت کرنے لگتی ہیں اور اس کیلئے دعائے مغفرت کرتی ہیں،۔ (3) جنت ہر روز ان کیلئے آراستہ کی جاتی ہے۔ روزے دارو کیلئے جنت کو روزانہ سجایا جاتا ہے ، دنیا کا بھی یہی طریقہ ہے جب کوئی پروگرام کرتے ہیں، یا شادی بیاہ کرتے ہیں تو اس کیلئے کئی مہینے پہلے سے تیاری کی جاتی ہے، اور جو آدمی جس مقام اور مرتبے کا ہوتا ہے اس کیلئے ایسے ہی تیاری کی جاتی ہے اس کے بیٹھنے کا انتظام اس کے کھانے کا انتظام اس کے آرام کرنے اور سونے کا انتظام اس کے مقام و مرتبے کے اعتبار سے کیا جاتا ہے،، اسی طریقے سے روزے داروں کے احترام میں بھی روزانہ جنت کو سجایا جاتا ہے، (4) شیطان کو قید کردیا جاتا ہے ، تاکہ میرے بندے یکسو ہو کر کے میری عبادت کر سکے، اگر شیطان کھلا رہتا تو تمام لوگوں کو چھوڑ کر کے وہ مسلمانوں کے پیچھے پڑ جاتا ہے اور عبادت سے روکنے کے لئے پوری کوشش کرتا، یہی وجہ ہے کہ رمضان شروع ہوتے ہی ایک نورانی ماحول ہو جاتا ہے اور بچے سے لے کر کے بوڑھے تک عورت سے لے کر کے مرد تک ہر ایک کے اندر عبادت کا شوق پیدا ہو جاتا ہے ، عبادتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے ، جو لوگ پانچ وقت کی نماز پڑھتے ہیں وہ سنت اور نوافل کا بھی اہتمام کرنے لگتے ہیں ، تہجّد کی نماز میں اضافہ ہوتا ہے ، قرآن کریم کی تلاوت میں اضافہ ہوتا ہے ، لوگ بڑے بڑے گناہوں سے توبہ استغفار کرلیتے ہیں، یہ سب رمضان کی برکت ، اور شیطان کو قید کرنے کا اثر ہے ،
مگر ایک سوال ہمیشہ لوگوں کی جا نب سے کیا جاتا ہے۔کہ شیطان کو قید کرنے کے بعد بھی کچھ لوگ رمضان میں گناہ ایسے ہی کرتے ہیں جیسے وہ غیر رمضان میں کرتے ہیں۔
اس کا جواب یہ ہیکہ گناہ شیطان کے اثر سے کیا جاتا ہے۔ مگر سال بھر گناہ کرنے کی وجہ سے اس کی طبیعت ہی ایسی بن جاتی ہے۔ وہ اپنے نفس اور اپنی طبیعت کی وجہ سے رمضان کے مہینے میں گناہ کرتا ہے، نہ کہ شیطان کے اثر سے ۔ رمضان کے مہینے میں ایسے لوگوں کو گناہ کرنے کیلئے شیطان ضرورت نہیں یوتی بلکہ ان کی طبیعت اور ان کا نفس گناہ کر نے کیلئے امادہ کرتا ہے۔
حدیث میں آتا ہے جب بندہ ایک گناہ کرتا ہے تو اس کے قلب میں ایک کالا نقطہ لگ جاتا ہے ، اگر وہ سچی توبہ کرلیتا ہے تو وہ دھل جاتا ہے ورنہ ایساہی لگا رہتا ہے، پھر وہ دوسری مرتبہ گناہ کرتا ہے تو دوسرا نقطہ لگ جاتا ہے۔ حتیٰ کہ اس کا قلب سیاہ ہوجاتا ہے۔ پھر اس کے دل پر خیر کی بات اثر نہیں کرتی ۔
(5) رمضان کے آخری رات میں روزہ داروں کی مغفرت کی کردی جاتی ہے۔ صحابہ کرام نے معلوم کیا کیا وہ رات شب قدر کی ہے؟؟ آپ نے فرمیا نہیں بلکہ دستور یہ ہیکہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے۔
یہ پانچ خصوصیات ہیں جو الله تعالٰی کی جانب سے اس امت کو عطا کی گئی ہیں، اور یہ خصوصیات پہلی امتوں کو نہیں عطا کی گئی تھی۔ الله تعالٰی سے دعا ہیکہ الله تعالٰی ہم سب ان نعمتوں کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے،،
یہ ایسا بابرکت مہینہ ہے جس کا انتظار اللّٰہ کے رسول کو دو مہینے پہلے سے ہوتا تھا ، جب آپ رجب کا چاند دیکھتے تو آپ فرماتے اللہم بارک لنا فی رجب وشعبان وبلغنا رمضان ، یا اللّٰہ رجب اور شعبان کے مہینے میں برکت عطا فرما ، اور ہمیں رمضان کے مہینے تک پہونچا ،، یہ درحقیقت رمضان کے مہینے کی فضیلت کو بتانا ہے، اور امت کو درس دینا تھا کہ اس مہینے کی قدر کی جائے، اس مہینے میں اللہ کی رحمت بارش کی طرح برستی ہے، اور لاتعداد لوگوں کو جہنم سے نجات ملتی ہے ، نزہت المجالس میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ ، ایک مجوسی تھا وہ مسلمانوں کے محلے میں رہتا تھا اس کے گھر کے آس پاس میں مسلمان رہتے تھے، جب رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوا تو اس نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی کہ بیٹا یہ مہینہ مسلمانوں کا مبارک مہینہ ہے تو مسلمانوں کے سامنے کھانا پینا نہیں، جب بھی ضرورت پڑے اپنے گھر میں آکر کے کھانا ، ایک دن اس کا بیٹا بازار میں سب کے سامنے کھا پی رہا تھا، جب بیٹا گھر آیا تو باپ نے اس کو ڈانٹا کہ مسلمانوں کا بابرکت مہینہ چل رہا ہے تم ان کے مہینے کا احترام کرو ، جب اس مجوسی کا انتقال ہوا تو کسی نے خواب میں دیکھا کہ وہ جنت میں گھوم رہا ہے، تو اس نے معلوم کیا کہ تم غیر مسلم تھے ، تو کس عمل کے بدلے جنت میں آگئے ، تو اس نے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کو رمضان کے مہینے کا احترام کرنے کی نصیحت کی تھی ، ایک مرتبہ اس نے اس مہینہ کا احترام نہیں کیاتھا تو میں نے اس کو ڈانٹا ، اللّٰہ تعالیٰ کو یہ عمل بہت پسند آیا ، تو موت سے چند دن پہلے مُجھے ایمان لانے کی توفیق ہوئی ، اور میرا خاتمہ ایمان پر ہوا ، اور رمضان کے احترام کی وجہ سے اللّٰہ نے میری مغفرت فرمادی ،
0 Comments
آپ یہاں اپنی رائے کا اظہارکرسکتے ہیں، آپکی کی راۓ ہمارے لئے صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
آپ کو پوشیدہ رکھا جائے گا 👇👇👇👇