بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
ماہ رمضان کی آمد ہے ہو چکی ہے، ہر طرف رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہے۔ گلی، محلوں، چوراہوں، اور مسجدوں میں خوشیوں کا ایک ایسا ماحول ہے۔ جس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا، اس خوشی کو دیکھ کر صرف محسوس کیا جاسکتا ہے۔ یقیناً رمضان المبارک کا مہینہ خدا کی جانب سے مسلمانوں کیلۓ ایک انعام ہے ۔ مگر یہ انعام ہمارے لئے اسی وقت فائدے مند ثابت ہوگا جب اس انعام کی قدر کی جائے۔
یہ مہینہ نیکی کمانے کا مہینہ ہے، ایک ہے نیکی کرنا، دوسرا ہے نیکی جمع کرنا، اور تیسرا ہے نیکی کو محفوظ کرنا، جیسے پیسے کمانا،پیسے جمع کرنا، اور پیسے کو محفوظ رکھنا،نیکیوں کو محفوظ رکھنے کے لئے گناہوں سے توبہ کرنا ضروری ہے،کیونکہ گناہوں کے ساتھ نیکیاں باقی نہیں رہتی ،گناہ نیکی کو ایسے ختم کر دیتی ہے جیسا کہ آگ لکڑی کو ختم کر دیتی ہے، اس لئے سب سے پہلا کام یہ ہے کہ گناہوں سے پکی سچی توبہ کرنا ، گناہوں سے توبہ کرنے کا مطلب یہ ہے ، میں جس گناہ میں مبتلا ہوں اس گناہ کو چھوڑنے کا پکا ارادہ کریں،اس گناہ پر شرمندہ ہو ، اور آئندہ نہ کرنے کا پکا عزم کریں، اور اگر وہ گناہ حقوق العباد میں سے ہے، یعنی اس گناہ کا تعلق کسی بندے سے ہے تو اس کا حق ادا کردیں ، یہ گناہوں سے توبہ کرنے کا طریقہ ہے، توبہ کے بغیر رمضان کی نیکیاں نہ بچیں گی اور نہ ہی محفوظ رہیں گی،
اس کو دو طرح کی مثالوں سے سمجھئے، نمبر ایک آپ کا بچہ گلی کوچے یا میدان میں کھیل رہا ہوں ، اور کھیلنے کی وجہ سے اس کے جسم پر گرد و غبار اور مٹی لگ گئی ہو، وہ گھر آکر کے کھانا مانگتا ہے، تو اس سے کہا جائے گا پہلے منہ ہاتھ دھو کر کے پاک صاف ہو جاؤں اس کے بعد کھانا کھا لینا ،۔ پتہ یہ چلا کہ جب ظاہری جسم گندا ہوتا ہے تو اس کو کھانا بھی نہیں دیا جاتا،تو اسی طریقے سے جب باطنی جسم، جسم کے اندر کا حصہ گندا ہوتا ہے ، تو اللہ کی معرفت اس کو حاصل نہیں ہوتی ہے، پچھلے 11 مہینے سے گناہ کرتے کرتے ہماری آنکھیں گندی ہو چکی ہیں ہمارے کان گندے ہو چکے ہیں ہمارے دل سیاہ ہو چکے ہیں، تو اپنی آنکھوں میں معرفت پیدا کرنے کے لئے، اپنے دل میں نورانیت پیدا کرنے کے لئے گناہوں سے توبہ کرنا ضروری ہے،،،
دوسری مثال آپ کے گھر کی ٹنکی میں چوہا یا بلی مر گئی ہے ، اور پانی میں بدبو آنے لگی ہے ، آپ نے مفتی صاحب سے مسئلہ معلوم کیا ، مفتی صاحب نے بتایا کہ اگر چوہا مر گیا ہے تو 20 سے 30 ڈول نکال دیں ،اور اگر بلی مر گئی ہیں تو 40 سے 60 ڈول نکال دیں تو کنواں پاک ہو جائے گا ، تو آپ نے 20 سے 30 ڈول پانی نکال دیا لیکن اس کے باوجود پانی کے بدبو ختم نہیں ہوئی، تو آپ مفتی صاحب کے پاس گئے اور بتایا کہ ہم نے 20 سے 30 ڈور نکال دیا ہے لیکن بدبو ختم نہیں ہو رہی ہے ، تو مفتی صاحب نے پوچھا کیا آپ نے پانی سے اس جانور کو نکال دیا ہے تو آپ نے کہا کہ جانور کو تو نہیں نکالا لیکن پانی کو نکال دیا ہے، تو ایسے انسان کو نمبر ون بے وقوف کہا جائے گا،کیونکہ جس کی وجہ سے کنواں ناپاک ہوا ہے، اور پانی گندا ہوا ہے، جب تک اس کو نہیں نکالا جائے گا تب تک پانی پاک نہیں ہوگا ،، تو اسی کی طریقے جس گناہ کی وجہ سے ہم ناپاک ہوئے ہیں پہلے اس گناہ کو چھوڑیں ، اس کے بعد ہمارا دل پاک ہوگا، نگاہ پاک ہوگی،اور خیالات صاف ہوں گے،
ہمارے دل میں کئی چوہے مرے ہوئے ہیں، مال کی محبت کے ،جگہ کی محبت کے ، حرام خوری کے، رشوت خوری کے، شراب کھوری کے، دوسروں کے مال ہڑپ کھانے کے ، زمین و جائیداد ہڑپ کھانے کے، اور دوسروں کے قرضے اپنا مال سمجھ کر کے کھا جانے کے، جب تک یہ سب چیزیں پاک نہیں ہوں گی، تو جب تک روزے کی عبادت سے تقوی پیدا نہیں ہوسکتا ،تراویح کی عبادت سے عشق الہی پیدا نہیں ہو سکتا، اور تہجد کی عبادت سے اللہ کی معرفت پیدا نہیں ہوسکتی، تو پہلی چیز ہے رمضان کی تیاری میں کہ بندہ اپنے گناہوں سے پکی سچی توبہ کریں اور گناہوں کو نہ کرنے کا پکا عزم کرے ،
دوسرا کام جو رمضان المبارک کے مہینے میں کرنا ہے وہ یہ ہیکہ زیادہ سے زیادہ قرآن کریم کی تلاوت کرنی ہے ، کیونکہ قرآن کریم اسی مہینے میں نازل ہوا ہے اللہ تعالی نے قرآن کریم کو نازل کرنے کے لئے رمضان کے مہینے کا انتخاب کیا ہے،
ہم پلان بنائیں کہ رمضان المبارک کے مہینے میں کتنے قرآن کریم پڑھیں گے، قرآن کریم کی کتنی سورتیں یاد کر لیں گے، 11 مہینے میں قرآن کریم کی تلاوت نہیں کر سکا قرآن کریم کو یاد نہیں کر سکا، بچپن میں جو ہم نے تھوڑا بہت قرآن پڑھنا سیکھا تھا،اور تھوڑی بہت کچھ صورتیں یاد کر لی تھی، یا جماعت میں جا کر کے کچھ صورتیں یاد کر لی تھی ، بس وہی یاد ہیں اس کے علاوہ زیادہ یاد نہیں ہے، ہماری گاڑی وہیں پر اٹکی ہوئی ہے، دنیاوی ایک گھر تھا اب دوسرے کی فکر ہے،پہلے کرائے کے مکان پر رہتے تھے اب ذاتی مکان بنانے کی فکر میں ہے، پہلے ایک دکان تھی اب دو دکان بنانے کی فکرے میں ہیں ، دنیاوی اعتبار سے جس طریقے سے ہم فکر کرتے ہیں اسی طریقے سے قرآن کریم میں بھی اضافے کا ہمیں فکر کرنا چاہیئے،،،
واقعہ
مشہور واقعہ ہے آپ نے سنا ہوگا،اللہ کے کچھ ایسے نیک بندے بھی ہیں جنہیں قرآن سے بہت زیادہ محبت اور لگاؤ رہتا ہے ،قرآن کے بغیر ان کی زندگی بے چین رہتی ہے، حضرت ابوبکر بن عیاش رحمۃ اللہ علیہ یہ اپنے زمانے کے بڑے بزرگ گزرے ہیں، قرآن کریم سے ان کو بہت زیادہ محبت تھی اس کو پڑھنا زندگی کا مقصد تھا، اور قران کریم کی تلاوت کثرت سے کیا کرتے تھے، جب ان کی وفات کا وقت آیا تو ان کی بہن ان کے سرہانے بیٹھ کر کے رو رہی ہیں، وہ اپنی بہن سے کہنے لگے کہ میری بہن رو مت مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ اللہ تعالی میرے اوپر رحم و کرم کا معاملہ فرمائے گا، پھر اپنے بیٹے کو بلا کر کے وصیت کی کہ بیٹے میں جس روم میں رہتا تھا اس روم میں خدا کے واسطے کبھی گناہ نہیں کرنا ، کیونکہ میں نے وہاں پر 24 ہزار مرتبہ قرآن کریم کو مکمل کیا ہے، سو دوسو مرتبہ نہیں ہزارد دو ہزار مرتبہ نہیں ،بلکہ 24 ہزار مرتبہ قرآن کریم کو مکمل کیا، تو ایسے بزرگوں کے نیکیوں کا عالم کیا ہوگا،
اور ہم اپنی زندگی کو دیکھیں 50 60 سال کی عمر ہوجانے جانے کے باوجود بھی، ایک مرتبہ بھی قرآن کریم مکمل نہیں کر پاتے اور نہ ہی تراویح میں کبھی قرآن کریم سنتے ہیں ، 50 سال کی زندگی گزر جاتی ہے مگر پانچ صورتیں اچھے سے یاد نہیں ہو پاتی ، تو ایسے لوگوں کی نیکیوں کا کیا ہوگا، اس لئے رمضان کے مہینے کو قرآن کا مہینہ بنائیے ، اور زیادہ سے زیادہ قران کریم کی تلاوت کیجیئے،
تین چیزوں سے بچے رہنے کا نام روزہ ہے، کھانے سے پینے سے اور جمع کرنے سے، یعنی بیوی سے صحبت کرنے سے ،
کھانے پینے سے رکے رہنا کونسے کھانے پینے سے رکے رہنا ہے ، ہم نے جو محنت سے کمایا ہے، خون کو پسینہ بناکر اور پسینہ کو بہا کر جو ہم نے محنت اور مشقت سے کمایا ہے، اور جو ہمارے پاس حلال روزی ہے اس روزی کو کھانے پینے سے رکے رہنا، ورنہ تو ایرے غیرے کے کھانے سے ہمیشہ ہی رکے رہنا ہے، کسی کی زمین پر قبضہ کر لیا کسی کے پلوٹ پر قبضہ کر لیا کسی کے پیسے مار لئے کسی کا قرضہ دبا لیا، کہیں رشوت لے کر کے کام کر دیا تو ایسے حرام کی کمائی سے تو ہمیشہ ہی بچنا ہے چاہئے روزے دار ہو یا غیر روزے دار ہو، یہاں پر روزے دار کے لئے جو کھانے کے لئے منع کیا جا رہا ہے وہ حلال روزی کو کھانے کے لئے منع کیا جا رہا ہے،
تو اس سے پتہ چلا کہ رمضان کے مہینے میں حلال روزی کا اہتمام کرنا چاہیئے، افطار کے کھانے میں سحری کے کھانے میں اور عید کے کپڑے لینے میں حلال پیسوں کے استعمال کریں،ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پورے سال حلال پیسوں کا استعمال کریں, لیکن اگر ایسا نہیں ہو پا رہا ہے، تو اللہ تعالی سے توبہ اور استغفار کرے حرام کمائی سے بچنے کی کوشش کریں، تو کم سے کم ایک مہینہ حلال روزی کی کوشش کریں،
یہ دنیا ہے یہاں تھوڑی مکاری ضروری ہے, یہ دنیا ہے یہاں تھوڑی مکاری ضروری ہے، بھلے روزانہ رکھو مگر افطاری ضروری ہے
0 Comments
آپ یہاں اپنی رائے کا اظہارکرسکتے ہیں، آپکی کی راۓ ہمارے لئے صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
آپ کو پوشیدہ رکھا جائے گا 👇👇👇👇