اصلاح معاشرہ

  ہماری بربای کا ذمہ دار کون  ؟؟؟ 

   ہماری کائنات مالک حقیقی کی حکیمانہ تخلیق ہے، یہاں کے ذرے ذرے، چپے چپے، اور پتے پتے پر اس کی حکمت نمایا طورپر محسوس ہوتی ہے۔ یہ کائنات اللہ تعالیٰ ک ملکیت ہے،یہاں وہی ہوتا ہے جو الله تعالٰی چاہتے ہیں، اور ایسے ہی ہوتا ہے جیسے الله تعالٰی چاہتے ہیں۔ پارہ 8 ۔ سورہ اعراف۔ آیت 54 ۔۔۔   الله تعالٰی نےاس کائنات کو بنانے کے بعد اس کائنات کیلئے ایسے اصول اور قوانین بنادۓ ہیں جس سے کائنات کا ایک ذرہ بھی انحراف نہیں کر سکتا۔  اور ان کائناتی ضابطوں کو الله تعالٰی نے سنت الله اور فطرت الله کا نام دیا ہے، اور بار بار یہ بتلایا ہیکہ الله تعالٰی کے طریقوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔    وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّـةِ اللّـٰهِ تَبْدِيْلًا  پارہ 21 ، سورہ احزاب ۔۔ اور آپ اللہ کے قانون میں کوئی تبدیلی ہرگز نہ پائیں گے۔  یہ ضابطے روز اول سے لیکر آج تک اسی طرح جاری وساری ہیں جسطرح آج ہم دیکھ رہے ہیں ۔ اور کائنات کے مختلف نظاموں چاند سورج اور ستاروں کیلئے بھی ایسے وصول اور قوانین بنا دۓ ہیں جن کی، ان کو پاوندی ، اور  اتباع کرنی پڑتی ہے، چاند سورج اور ستارے روز اول سے لیکر آج تک  الله تعالٰی کے بنائے ہوئے اصول کی اسی طرح پابندی کرتے ہوئے آرہے ہیں جسطرح آج ہم دیکھ رہے ہیں۔ یہ کائناتی ضابطے ایک افراد سے لیکر قوموں ملکوں تہذیبوں اور سلطنتوں کے عروج و زوال سے بحث کرتے ہیں ،  ۔۔۔   

     قوموں کی ترقی اور بقا اصول کے تحت ہوتی ہے۔ اور زوال اصول کو توڑ نے پر  ۔۔ 

________________________________

    الله تعالٰی نے مسلمانوں کی کامیابی کیلئے کچھ اصول اور قوانین بنائے ہیں اور جب تک مسلمان  خدا کے قانون کے مطابق چلتے رہے   توالله تعالٰی  زندگی کے ہر موڑ پر ان کو کامیاب کرتا رہا ۔۔ الله تعالٰی نے قرآن مجید میں ان وصولوں کو بیان کیا ہے،

     وَعَدَ اللّـٰهُ الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِلفَنَّـهُـمْ فِى الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّـذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِـمْۖ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَـهُـمْ دِيْنَهُـمُ الَّـذِى ارْتَضٰى لَـهُـمْ وَلَيُـبَدِّلَـنَّـهُـمْ مِّنْ بَعْدِ خَوْفِهِـمْ اَمْنًا ۚ يَعْبُدُوْنَنِىْ لَا يُشْرِكُـوْنَ بِىْ شَيْئًا ۚ  ( پارہ 18۔ سورہ نور۔  آیت 55) 

   اللہ نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو تم میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کئے کہ انہیں ضرور روۓ زمین پر حکومت عطا کرے گا جیسا کہ ان سے پہلوں کو عطا کی تھی، اور ان کے لئے جس دین کو پسند کیا ہے اسے ضرور مستحکم کر دے گا اور البتہ ان کے خوف کو امن سے بدل دے گا، بشرطیکہ میری عبادت کرتے رہیں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔۔۔ ۔۔۔۔ 

       وَ لَقَدْ كَتَبْنَا فِی الزَّبُوْرِ مِنْۢ بَعْدِ الذِّكْرِ اَنَّ الْاَرْضَ یَرِثُهَا عِبَادِیَ الصّٰلِحُوْنَ  (پارہ 17۔ سورہ الانبیاء۔ آیت 105)

   اور بیشک ہم نے نصیحت کے بعد زبور میں لکھ دیا کہ اس زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔۔۔۔ ۔۔ 

     وَلَا تَهِنُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ    ( پارہ 3۔ سورہ آل عمران۔ آیت 139

:    ہمت مت ہارو اور نہ ہی غم کرو اور تم ہی غالب رہو گے، اگر تم پورے مؤمن رہے  ۔۔۔۔۔۔۔ 

    قرآن کریم کی ان آیات پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہےکہ مسلمانوں کی کامیابی نیک اعمال کے ساتھ متصف ہیں۔  اگر مسلمانوں کا تعلق خدا اور اس کے رسول کے ساتھ مستحکم ، اور مضبوط رہا تو ہر قدم پر مسلمانوں کیلئے کامیابی ہے۔

    اور قرآن کریم کی ان آیت کے ذریعے سے یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہیکہ سیاست، حکومت، اور غلبہ مسلمانوں کے مقدر میں لکھا ہوا ہے۔ حکمرانی اور بادشاہت الله تعالٰی نے مسلمانوں کو ان کے اعمال کے بدلے میں دیدی ہے۔ جلا وطنی، ظلم و جبر، مصائب و مشقت ہمارے مقدر میں لکھی ہوئی نہیں ہے۔۔۔۔۔ 

   _________________________________

     مگر آج کا مسلمان جن حالات و مشکلات اور مصائب کا شکار ہیں اور جن پریشانیوں کا سامنا کرنے پر وہ مجبور ہے یہ ہماری انتہائی درجے کی ذلت و رسوائی کی حالت بیان کر رہی ہے۔ کیا کبھی ہم نے اس کے بارے میں غورو فکر کیا ؟ جب ہم اس کے بارے میں غورو فکر کرتے ہیں تو ہمیں معلوم چلتا ہیکہ اس کی بہت سارہ وجہ ہوسکتی ہیں، مگر ایک بڑی وجہ  الله تعالٰی کے بنائے ہوئے اصولوں کو چھوڑ کر من مانی زندگی گزار نا ہے، الله اور اس کے رسول کی کھلم کھلا نافرمانی کرنا ہے۔ آج ایسے کونسے گناہ ہیں جو ہماری زندگی سے وابستہ نہیں ہے، آج ایسے کون سے گناہ ہیں جن کو ہم انجام نہیں دے رہے ہیں۔ آج ایسے کون سے برے اعمال ہیں جو ہماری زندگی سے دور ہیں۔ الله کے حکموں کو توڑ کر، نبی کے طریقے کو چھوڑ کر ہم الله تعالٰی سے مددو نصرت کی امید رکھتے ہیں  ۔۔ 

    : وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَّا اسْمُهُ وَلَا يَبْقَى مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا رَسْمُهُ مَسَاجِدُهُمْ عَامِرَةٌ وَهِيَ خَرَابٌ مِنَ الْهُدَى عُلَمَاؤُهُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ مِنْ عِنْدِهِمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَةُ وَفِيهِمْ تَعُودُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَا

     ترجمہ: علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ قریب ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا دور آئے، جب اسلام کا صرف نام اور قرآن کا صرف رسم الخط باقی رہ جائے گا، ان کی مساجد آباد ہوں گی، لیکن وہ ہدایت سے خالی ہوں گی ، ان کے علماء آسمان تلے بدترین لوگ ہوں گے، ان کے پاس سے فتنہ ظاہر ہو گا اور انہی میں لوٹ جائے گا ۔‘‘

   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا دور آئے، جب اسلام کا صرف نام  کا باقی رہ جائے گا۔۔یعنی اس کی روح ختم ہوجائے گی،  مسلمان اپنی اسلامی ذمہ داری کو محسوس نہیں کرینگے، مسلمانوں اور غیر مسلمانوں میں کوئی فرق باقی نہیں رہے گا، مسلمان اسلامی شعار سے دور ہو کر غیروں کے طریقے کو اختیار کرتے چلے جائنگے۔۔  چنانچہ آج کے مسلمان غیر و کے طریقے کو اختیار کرتے چلے جارہے ہیں، اور برائی کو گلے سے لگاکر اس پر عمل پیرا ہیں،،۔۔ 

   جسطرح یہودیوں نے سمجھا کہ ہماری ایک قوم ہے۔ جس کا نام ہیود، جس طرح عیسائیوں نے سمجھا کہ ہماری ایک قوم ہے۔ جس کا نام عیسائی ہے۔ جس طرح سکھوں نے سمجھا کہ ہماری ایک قوم ہے جس کا نام سکھ ہے۔ اسی طرح مسلمانوں سمجھ لیا کہ ہماری ایک قوم ہے جسکا نام مسلم ہے۔ لیکن مسلمان ہونے کے بعد ہم پر کونسی ذمہ عائد ہوتی ہیں، ہمیں کونسے اعمال کرنے چاہئے اور کو نسے اعمال سے گریز کرنا چاہئے، شریعت میں کونسی چیزیں جائز اور حرام ہیں اسکی  بالکل بھی خبر نہیں ہے۔

   یہ حقیقت ہیکہ آج ہم صرف نام کے مسلمان باقی رہ گئے ہیں مسلمانوں کی صفات تک باقی نہیں رہی  وہ جوشو ہمت وہ جذبہ اطاعت اور اخلاص و للا ہیت ہمارے اندر نہیں رہا،، قوانین اسلام سے منھ موڑ کر اور اسلام کے اصولوں ضوابط کو توڑ کر آج ہم مسلمان ہونے کا جھوٹا دعوی کرتے ہیں۔ کیونکہ نماز ہم نہیں پڑھتے، روزے ہم نہیں رکھتے،  زکات ہم نہیں دیتے ، قارون کی طرح  مال کو اکھٹا اور جمع کرکے ہم رکھتے ہیں،  جوۓ بازی، قمار بازی، اور شراب نوشی یہ ہمارا محبوب عمل بن چکا ہے۔ سود کا لینا دینا سود کا کاروبار کرنا یہ ہماری زندگی کی بہترین تجارت بن چکی ہے۔اسلامی رہن و سہن کو چھوڑ کر غیروں کے طریقوں کو اختیار کرنا یہ ہماری زندگی کی خوشی بن چکی ہے۔ بھائ چار گی کو ختم کرکے پیاروں محبت کی جڑوں کو اکھاڑ کر  نفرتوں عداوت کو بڑھانا یہ ہماری زندگی کا مشن بن چکا ہے۔ مالو دولت کے اتنے حریص  کہ حرام اور حلال کی تمیز ہی نہیں، عام زندگی میں   لوگوں کے ساتھ دھوکہ دہی ، اپنوں کے ساتھ سنگ دلی ، خود غرضی اورمطلب پرستی ہمارے نس نس میں بھری ہوئی ہے۔۔۔ 

    اپنے آغاز اور اپنے انجام سے بے خبر انسان ۔ اپنے مالک اور اپنے خالق سے کوسوں دور رہ نے والا انسان، اور اپنی خواہشات کے پیچھے سرگردہ  رہنے والا انسان ۔ خوشیوں تلاش میں، اور وقتی طورپر سکون حاصل کرنے کیلئے، ظالموں اور مجرموں کی ایک ایسی بھیڑ میں کھو گیا ہے۔ جہاں ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہے، جہاں ہر طرف موت ہی موت ہے۔  جہاں ہرطرف ذلت ہی ہی ذلت ہے۔اور اس ذلت کا زندہ نمونہ آج کی مسلم قوم ہے  ۔۔۔۔۔ 

   اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے اندر ارشاد فرمایا ہے

   : وَ كَذٰلِكَ نُوَلِّیْ بَعْضَ الظّٰلِمِیْنَ بَعْضًا: ( پارہ 7 ۔  سورہ انعام۔  آیت 129) 

    اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو بعض پر مسلط کر دیتے ہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے۔۔  یعنی تمہارے برے اعمال کے نتیجے میں ہم تم پر برے حکمراں مسلط کردیتے ہیں

   آج ہم اپنا جائزہ لیں !! آج ہم میں سے ہر شخص اس بات کا رونا رورہا ہیکہ ہم پر ظالم حکمران مسلط ہیں،  جب کبھی چار آدمی ملکر بات کرتے ہیں تو حکمرانوں پر لعن طعن شروع کر دیتے ہیں، اوران کو برا بھلا کہنے لگتے ہیں، کبھی ہم اپنے گریباں میں جھانک کر نہیں دیکھتے کہ صبح سے لیکر شام تک ہم کتنے گناہ کرتے ہیں، الله تعالٰی کے کتنے حکموں کو توڑ تے ہیں، نبی کے کتنے طریقوں کو  چھوڑ تے ہیں، اور سنت رسول کی کتنی دھجیاں اڑا تے ہیں،۔۔ 

      ہمارے  اوپر آنے والے برے حالات ہمارے برے اعمال کا نتیجہ ہے، اس مشکل سے اور  اس ذلت و رسوائی کی زندگی سے نکلنے کیلئے ہمیں اپنے اعمال کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، اور اللہ تعالیٰ سے اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔،  اللہ تعالٰی سے دعا ہیکہ الله تعالٰی ہم سب کو الله کے حکموں کو پورا کرتے ہوئے، نبیﷺ کے طریقے کو اپناتے  ہوئے، اور سنت رسول کو زندہ کرتے ہوئے  زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے... 

                       

Development

                                     ☝☝   پہلے

  

demotion

    اب ☝☝☝

     آپ نیچےاپنی رائے کا اظہار کرکے ہماری حصلہ افزائی کر سکتے ہیں۔۔ یا ہماری غلطیوں کو اجاگر کرکے ہمیں صحیح راہ دکھا سکتے  ہیں۔۔ 

_______________________


_______________

     نوجوان نسل پر مضمون

Post a Comment

1 Comments

آپ یہاں اپنی رائے کا اظہارکرسکتے ہیں، آپکی کی راۓ ہمارے لئے صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
آپ کو پوشیدہ رکھا جائے گا 👇👇👇👇